بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار فدا ولی داد اوردیگر لاپتہ افراد لواحقین کی جانب سے آج بروز اتوار کو ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی شہید فدا چوک سے شروع ہوکر نیشنل بنک تک گئی۔
احتجاجی ریلی میں خواتین و بچوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت اور لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔
فدا ولی داد اور دیگر لاپتہ کے لواحقین گذشتہ 5 دنوں سے تربت میں شہید فدا چوک پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور اپنے پیاروں کی باحفاظت بازیابی کی مانگ کر رہے ہیں۔
ابھی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ دھرنا مظاہرین اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مزاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر تربت محمد جان بلوچ اور ڈی ایس پی کیچ لال جان نے ڈپٹی کمشنر کیچ اسماعیل ابراہیم کی ہدایت پر شہید فدا چوک پر دھرنا جاکر لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے مزاکرات کیے اور ان کے مطالبات قبول کرکے 5 دنوں میں اہم پیش رفت کی یقین دہانی کرائی۔
اسسٹنٹ کمشنر تربت نے اہل خانہ کو 5 دنوں میں فدا ولی داد و دیگر لاپتہ افراد کے بازیابی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اس معاملے میں خاموش نہیں ہے بلکہ مسلسل اس پر کام کررہی ہے۔ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ لوگوں کا بھروسہ قائم رکھا جائے تاکہ ہم سے کوئی وعدہ خلافی نہ ہو۔
اسسٹنٹ کمشنر کی یقین دہانی کے بعد لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے 5 دنوں سے جاری دھرنا موخر کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اگر انتظامیہ نے وعدہ پورا نہیں کی تو ہم دوبارہ اپنا احتجاج شروع کریں گے۔