بحرہ بلوچ میں غیر قانونی فشنگ سے مقامی ماہیگیروں کا ذرائع معاش متاثر

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان کے سمندری ایریا بحرہ بلوچ میں ریاستی سرپرستی میں غیر قانونی فشنگ اور سمندری حیات کی بے دریغ نسل کشی سے مقامی ماہیگیروں کا ذرائع معاش اور سمندر کی ایکو سسٹم شدید خطرے سے دوچار ہے۔

گذشتہ روزضلع گوادر کےساحلی شہرپسنی کے سمندر حدود میں جذیرہ ہفتلار میں غیر قانونی گجہ ٹرالر زنے پڑے پیمانے پر یلغار کرکے ڈیرہ جمالیا ہے۔

جہاں بڑے بڑے ٹرالرز کی گجہ نیٹ سے سمندری حیات کی بے دریغ نسل کشی ہورہی ہے۔

بااثرٹرالرز مافیا سے مقامی ماہی گیر شدیدپریشانی کا شکار ہیں جبکہ محکمہ فشریز و دیگر سمندری محافظ ٹرالرزبھی اس گھنائونے عمل میں مافیا کے ساتھ کھڑے ہیںاور تماشہ دیکھ رہے ہیں۔

ہفتلار کے سمندری حدود میں سندھ وانٹرنیشنل گجہ ٹرالرز بلا خوف و خطر غیرقانونی شکار میں مصروف ہیں ۔

گذشتہ روز مقامی ماہیگیروں نے غیر قانونی ماہیگیری میں مصروف ان ٹرالرزکی فلمسازی کی اور ویڈیو سوشل میڈیا میں پوسٹ کردی ۔

مقامی ماہیگیروں کاکہنا ہے ٹرالرز مافیا کی غیر قانونی فشنگ کے دوران محکمہ فشریز کی گشتی ٹیم کھبی بھی دکھائی نہیں دیتی۔

واضح رہے کہ پسنی بشمول ضلع گوادر کی اکثریتی آبادی کا واحد ذریعہ معاش ماہیگیری ہے ان کے سمندر کو غیر قانونی ٹرالرز بیدردی سے لوٹ کر بانجھ بنارہے ہیں جس کے سبب ماہیگیروں کے ہزاروں خاندانوں کے روزی روٹی کا بند و بست دن بہ دن تنگ ہوتا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب حکومت بلوچستان و محکمہ فشریز ان ٹرالرز کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

Share This Article