بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں مارے گئے 60 فیصد اور وہاں سرگرم 80 فیصد دہشت گرد پاکستانی ہیں۔
جنرل دویدی نے یقین دلایا کہ بھارت اور بنگلہ دیش کو فی الحال کسی بھی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے پندرہ جنوری کو انڈین آرمی ڈے سے قبل روایتی سالانہ پریس کانفرنس سے پیر 13 جنوری کے روز خطاب کرتے ہوئے ملک کی شمالی سرحدوں کے حوالے سے بتایا کہ صورت حال ،حساس‘ لیکن مستحکم ہے۔
جنرل دویدی نے کہا، جموں کشمیر میں ایک ایسے وقت پر جب ہم دہشت گردی سے سیاحت کی طرف بڑھ رہے ہیں، وہاں مارے گئے دہشت گردوں میں سے 60 فیصد پاکستانی ہیں جب کہ ریاست میں سرگرم 80 فیصد دہشت گرد بھی پاکستانی ہیں۔‘‘
جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق بھارتی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حالات مجموعی طور پر قابو میں ہیں اور لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فریق کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ برقرار ہے۔‘‘
جنرل دویدی نے تاہم کہا کہ دراندازی کی کوششیں جاری ہیں اور پاکستان کی طرف دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ‘‘ برقرار ہے۔
بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد پر صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جنرل اوپیندر دویدی نے بھارت اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات کی اسٹریٹیجک اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ کے ایک حالیہ بیان کا ذکر کیا، جس میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی اسٹریٹیجک اہمیت کا اعتراف کیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل وقار الزماں نے گزشتہ دنوں کہا تھا، بھارت ہمارے لیے اسٹریٹیجک لحاظ سے اہم ہے اور بنگلہ دیش بھی بھارت کے لیے اہم ہے۔‘‘
خیال رہے کہ بھارتی بنگلہ دیشی سرحد پر بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز کے ذریعے خاردار باڑ لگانے کے معاملے پر ڈھاکہ نے سخت اعتراض کیا ہے اور اتوار کے روز بھارتی ہائی کمشنر کو ڈھاکہ میں دفتر خارجہ میں طلب کر کے اس بارے میں ناراضی بھی ظاہر کی گئی تھی۔
بھارتی آرمی چیف نے یقین دلایا کہ فی الحال کسی بھی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، آج کی تاریخ میں کسی بھی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جب یہ تبدیلی رونما ہوئی، تب بھی میں بنگلہ دیشی آرمی چیف سے رابطے میں تھا۔ نومبر میں ہم نے ایک ویڈیو کانفرنس بھی کی تھی۔‘‘
دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین فوجی تعاون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر مشترکہ مشقیں ملتوی کر دی گئی ہیں۔ لیکن جنرل دویدی نے امید ظاہر کی، جیسے جیسے حالات بہتر ہوں گے، یہ مشقیں بھی جاری رہیں گی۔ ابھی تک فوج کے ساتھ تعلقات اچھے اور بہترین ہیں۔‘‘
بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ مشرقی لداخ کے ڈیپسانگ اور ڈیمچوک علاقوں میں مسائل حل ہو گئے‘ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک فوجیوں کی گشت اور کسانوں کی طرف سے مویشی چرانے کی بات ہے، تو تمام شریک کمانڈروں کو زمینی سطح پر ان مسائل کو سنبھالنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے قوم کی تعمیر اور قومی سلامتی میں ذرائع ابلاغ اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہم آہنگی‘ کے کردار پر بھی زور دیا۔ انڈین آرمی چیف کا کہنا تھا، میں اس سوچ کا مضبوط حامی ہوں کہ میڈیا اور سکیورٹی فورسز میں ملک کی تعمیر اور قومی سلامتی کی طرف ایک دوسرے کے ساتھ اکٹھا ہونے کی بڑی صلاحیت ہے۔‘‘