پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے علاقے ہنزہ میں چھ روز سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف جاری دھرنا ختم کردیا گیا ہے۔
حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے بعد پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے علاقے ہنزہ میں چھ روز سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف جاری دھرنا ختم کردیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان کی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ حکومت نے وفاق کے تعاون سے فیصلہ کیا ہے کہ فروری کے اختتام تک تھرمل پاور جنریشن کے زریعے علاقے کو روزانہ پانچ، چھ گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر آج وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کی صدارت میں ایک اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان نے بھی شرکت کی۔
حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے وفاق کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا جس کے بعد وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا کہ گلگت بلتستان میں جہاں جہاں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ شدید ہے وہاں تھرمل ذرائع سے بجلی بنانے کے لیے وفاق گلگت بلتستان کی حکومت کو فنڈز فراہم کرے گی۔
فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کی حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے وہ خود تھرمل کے ذریعے بجلی کی قلت کو پورا کرسکیں۔
انھوں نے بتایا کہ وفاق کی جانب سے فنڈز کی فراہمی کے وعدے کے بعد مظاہرین کو یقین دہانی کروا دی گئی ہے کہ اب تھرمل ذرائع سے بجلی کے بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔
حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق کی طرف سے ملنے والی گرانٹ کم ہوئی تو گلگت بلتستان حکومت اپنے بجٹ سے اس میں حصہ ڈالے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے طویل مدتی منصوبوں پر بھی کام جاری رہے گا۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے صدر بابا جان نے مذاکرات کامیاب ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے اعلیٰ افسران کا وفد آیا تھا جس نے عوام کو تھرمل ذرائع سے بجلی فراہمی کے ساتھ ساتھ طویل مدتی منصوبے وقت پر مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر فی الفور بجلی فراہمی کے وعدے پورے نہ ہوئے تو ہمارے پاس احتجاج کا آپشن کھلا رہے گا۔
گلگت بلتستان کے سابق ممبر اسمبلی جاوید حسین کا کہنا تھا کہ دھرنا ختم ہونے کے بعد ٹریفک کی آمد ورفت شروع ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں پھنسے سیاح وہاں سے نکلنا شروع ہوچکے ہیں جبکہ بین الاقوامی تجارت بھی بحال ہو گئی ہے۔