بلوچستان میں خوراک کا شدید عدم تحفظ برقرار ہے گا،عالمی ادارہ خوراک

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

عالمی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے پاکستان کو بھوک کے ہاٹ اسپاٹ کی فہرست سے نکال دیا ہے۔ تاہم اندازہ ہے کہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے صوبوں میں خوراک کا شدید عدم تحفظ 20 سے پچیس فیصد تک برقرار ہے گا۔

ایک مثبت پیش رفت میں عالمی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے پاکستان کو بھوک کے ہاٹ اسپاٹ یعنی جہاں بھوک اور خوراک کا سب سے زیادہ خطرہ اور امکان ہو، کی فہرست سے اب حذف کر دیا ہے۔

تاہم اقوام متحدہ کے ادارے کا اندازہ ہے کہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے صوبوں میں اب بھی خوراک سے متعلق شدید عدم تحفظ بیس سے پچیس فیصد تک برقرار ہے گا۔

رپورٹ کے مطابق سن 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان بھر میں تقریبا پینتیس فیصد سے زائد بچے مکمل طور پر اسکولوں سے باہر رہے۔

غربت اور مساوات سے متعلق عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اپریل سے جون 2024 تک پاکستان میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کی مہنگائی میں کچھ نمایاں تبدیلیاں آئیں، جس سے غریب، کمزور اور متوسط طبقے کے ایسے گھرانوں کے لیے قیمتوں کے دباؤ میں تھوڑی کمی آئی، جو اپنے بجٹ کا 42 سے 48 فیصد تک خوراک کے لیے مختص کرتے ہیں۔

تاہم، توانائی سیکٹر کی افراط زر میں 65 فیصد کا اضافہ ہوا اور دیہی علاقوں میں نقل و حمل سمیت بنیادی افراط زر کی شرح بھی بلند رہی۔

رپورٹ کے مطابق بالواسطہ ٹیکسوں میں مزید اضافے کے سبب عام اشیاء اور خدمات کی قیمتوں میں صارفین کو مزید خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔

تازہ رپورٹ کے مطابق ان وجوہات کے سبب مذکورہ بالا زمروں میں آنے والے خاندان بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جو اپنے بجٹ کا 23-28 فیصد توانائی، رہائش اور نقل و حمل کی خدمات پر خرچ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2023 میں پرائمری سے مڈل اور مڈل سے سیکنڈری اسکولوں کی جانب طلبہ کی منتقلی کی شرح میں بھی پوائنٹس دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم سن 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان بھر میں 35 فیصد سے زائد بچے مکمل طور پر اسکولوں سے باہر رہے۔

اس رپورٹ میں فضائی آلودگی پر خاص طور پر بات کی گئی ہے، جس کے مطابق شدید قسم کی فضائی آلودگی 70 فیصد سے زیادہ آبادی کو متاثر کر رہی ہے، جو صحت عامہ کے لیے بھی ایک اہم مسئلہ بن چکی ہے۔

Share This Article