ترکیہ کی شام میں کرد عسکریت پسندوں کے خلاف ’فوجی آپریشن‘ کی دھمکی

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

ترکیہ نے شام میں کرد عسکریت پسندوں کو ’خون ریزی کے بغیر‘ انتقالِ اقتدار نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

ترک وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے کہا ہے کہ اگر پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جے) نے انقرہ کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ترکیہ وہ سب کرے گا جو ضروری ہے۔

نشریاتی ادارے ’سی این این ترک‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جب ان سے سوال کیا گیا کہ ترکیہ کیا اقدامات کر سکتا ہے؟ تو حاقان فیدان کا جواب تھا ’’فوجی آپریشن۔‘‘

شام میں کئی دہائیوں سے برسرِ اقتدار بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوئے ایک ماہ ہو چکا ہے۔ اُن کی حکومت ختم کرنے والے عسکریت پسندوں کی پشت پناہی ترکیہ کر رہا تھا۔

بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ ترکیہ شام میں کرد فورسز کے خلاف براہِ راست دخل اندازی کر سکتا ہے۔

انقرہ ان کرد فورسز کو ترکیہ میں علیحدگی کی مہم چلانے والے کرد عسکریت پسندوں سے جوڑتا ہے۔

ترکیہ الزام لگاتا ہے کہ وائی پی جے کے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے تعلقات ہیں۔ وائی پی جے کو مغربی ممالک داعش کے خلاف جنگ میں اہم فورس قرار دیتے ہیں۔

پی کے کے ایک طویل عرصے سے ترکیہ میں ریاست مخالف سرگرمیاں کرتی رہی ہے جب کہ ترکیہ سمیت اس کے مغربی اتحادی پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

انٹرویو میں حاقان فیدان کا کہنا تھا کہ وہ بین الاقوامی جنگجو جو ترکیہ، ایران اور عراق سے شام میں آئے ہیں، انہیں جانا ہو گا۔

وائی پی جے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ذریعے اُسے الٹی میٹم دیا گیا ہے جو بالکل واضح ہے۔

شام میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم تنظیم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے اتوار کو بتایا تھا کہ شام کے شمال میں ترکیہ کے حامی عسکریت پسندوں اور کرد فورسز میں گزشتہ کچھ دنوں میں جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں 100 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترک وزیرِ خارجہ کے مطابق شام میں اگر نئی انتظامیہ ان جیلوں اور حراستی مراکز کا انتظام نہیں سنبھال سکتی جہاں داعش کے جنگجو موجود ہیں، تو ترکیہ کے پاس ان کا انتظام سنبھالنے کی صلاحیت موجود ہے۔

انہوں نے رجب طیب ایردوان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترک صدر نے ہدایت کی ہے کہ اگر کوئی اور ان کا انتظام نہیں سنبھال سکتا تو ترکیہ اپنی فوج کے ذریعے یہ کر سکتا ہے اور انقرہ اس کے لیے تیار ہے۔

شام میں بشار الاسد حکومت گرانے والی عسکری تنظیم ’ہیٔت تحریر الشام‘ کے طویل عرصے سے ترکیہ کے ساتھ تعلقات ہیں۔ اس تنظیم کے سربراہ احمد الشرع نے حالیہ دنوں میں سعودی نشریاتی ادارے ’العربیہ‘ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کرد فورسز کو شام کی قومی فوج میں ضم ہو جانا چاہیے۔

Share This Article