پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کی ابتر صورتحال پر جاری گرینڈ جرگہ اختتام پذیر ہو گیا ہے جبکہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
بدھ کے روز کوہاٹ کے جی او سی آفس میں فریقین نے معاہدے کے تمام نکات پر رضا مندی ظاہر کی۔
امن معاہدے کے حوالے سے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا کہ اس سے کرم میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا اور معمولات زندگی جلد اور مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ڈھائی ماہ سے ضلع کرم کا پاکستان کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہے، جس کے خلاف پاکستان بھر میں دھرنے بھی جاری ہیں۔ کرم کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے ضلع میں خوردنی اشیا اور دیگر اجناس کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
جرگہ ممبر حاجی ملک عبدالولی خان نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ کہ جن نکات پر ڈیڈلاک تھا اس پر تمام فریقین راضی ہو گئے اور باقاعدہ دستخط ہو گئے ہیں۔
عبدالولی کے مطابق جن تین نکات پر تحفظات تھے، ان پر آج آمادگی ظاہر کی گئی، جن کے مطابق تمام فریقین اپنا اسلحہ حکومت کے پاس جمع کروائیں گے اور حکومت اس حوالے سے طریقہ کار پندرہ دن میں جاری کرے گی۔
عبدالولی کے مطابق کے مطابق دوسرا یہ کہ علاقے میں بنکرز کا خاتمہ کیا جائے گا جبکہ تیسرا اہم نکتہ علاقے میں موجود تمام کالعدم تنظیموں کے خاتمے سے متعلق ہے۔
عبدالولی کے مطابق ان نکات کے بعد کسی فریق کو کوئی اعتراض نہیں تھا اور معاہدے پر اتفاق کر لیا گیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ چند ایک ارکان آج جرگہ میں حاضر نہیں ہو سکے جن کے دستخط ایک دو دن میں لے لیے جائیں گے۔