پاکستانی فوج کے ہاتھو ں جبری گمشدگی کے شکار آزادی پسند بلوچ بزرگ رہنما استاد واحد کمبر کی بازیابی کیلئےآج 12 دسمبرکوسوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی۔
یاد رہے کہ واحد کمبر کو پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں نے 19 جولائی 2024 کو ایران سے اغوا کیا تھا، جہاں وہ علاج کے لیے گئے ہوئے تھے۔اس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔
استاد واحد کمبر کی بازیابی کیلئے سوشل میڈیا پر چلائی گئی مہم میں ان کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا گیا ۔اور 19 دسمبر کو تربت میں احتجاجی ریلی کا اعلان کیا گیا۔
استاد واحد کمبر کی صاحبزادی شاری کمبر اور مہلب کمبر نے اپنے والد کی جبری گمشدگی کے خلاف جاری کیمپین کے دوران کہاکہ ان کے والد کو پاکستانی خفیہ اداروں نے جبری لاپتہ کردیا ہے اور انہیں ان کی آئینی، قانونی اور انسانی حقوق سے محروم کیا جاچکا ہے۔
استاد واحد کمبر کے بیٹیوں کے مطابق وہ انیس دسمبر کو کیچ تربت میں ایک مظاہرہ کریں گے۔
مھلب نے اپنے ویڈیو پیغانم میں کہا ہے کہ ظلم جب سر اٹھاتا ہے تو اسے روکنا ہر باشعور انسان پر فرض بن جاتا ہے کیونکہ ظلم کا خاتمہ ہی امن، انصاف اور انسانیت کی بقا کا ضامن ہوتا ہے۔ بعض اوقات ظلم کے خلاف انسان کو اپنی زندگی، اپنی خوشیوں اور حتیٰ کہ اپنے خاندان کی قربانی بھی دینی پڑتی ہے۔ استاد واحد کمبر اسی جدوجہد کا روشن استعارہ ہیں، استاد واحد کمبر ایک نہ جھکنے والی اور مضبوط آواز بن کر ظلم کے خلاف جدوجہد کی ہے۔
مھلب کمبر نے مزید کہا ہے کہ استاد واحد کمبر بلوچ نے اپنی زندگی کے پچاس سال بلوچ قوم کے لیے وقف کیے۔
انہوں نے ہوش سنبھالتے ہی بلوچ قوم کے حقوق اور مفادات کی جدوجہد کا آغاز کیا اور ہر محاذ پر اپنی قوم کے لیے لڑتے رہے۔ آج، جب ریاستی اداروں نے انہیں جبری طور پر لاپتا کر رکھا ہے اور انہیں تشدد کے مراکز میں قید کرکے ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو بلوچ قوم کو یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ صرف استاد واحد کمبر کی آواز نہیں بلکہ پوری بلوچ قوم کی آواز ہے۔
شاری کمبر اور مہلب کمبر نے احتجاجی ریلی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ کیچ کی سرزمین پر 19 دسمبر 2024 کو صبح 12 بجے عطا شاد ڈگری کالج سے شہید فدا احمد چوک تک ایک ریلی کا انعقاد کیا جائے گا۔
انہوں نے تمام انسان دوستوں، بلوچ قوم، سیاسی و سماجی کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مظاہرے میں بھرپور شرکت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ استاد واحد کمبر کو منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے۔