افغانستان : طالبان حکومت کے وزیر خلیل الرحمان حقانی دھماکے میں ہلاک

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

افغانستان میں طالبان حکومت کے پناہ گزینوں کے امور کے وزیر خلیل الرحمن حقانی کابل میں وزارت کی عمارت میں ہونے والے ایک دھماکے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

طالبان حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بی بی سی پشتو کو تصدیق کی ہے کہ خلیل الرحمان حقانی کابل میں ایک ’خودکش دھماکے‘ میں ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے تاحال سرکاری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

خلیل الرحمان حقانی طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے چچا اور افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال دین حقانی کے بھائی تھے۔ انھیں نیٹ ورک کی نمایاں شخصیات میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔

اطلاعات کے مطابق کابل میں وزارت امیگریشن کے اندر ہونے والے ’خودکش حملے‘ کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

طالبان حکومت کی وزارت اطلاعات و ثقافت کے ترجمان نے خلیل الرحمٰن حقانی کی موت کی تصدیق کے بعد میڈیا سے کہا کہ وہ ان کی موت کے بارے میں لفظ ’شہادت‘ کے علاوہ دیگر الفاظ استعمال کرنے سے سختی سے گریز کریں۔

تاحال کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

یہ طالبان کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے گروپ کے کسی بھی سینیئر رہنما پر ہونے والا تیسرا حملہ ہے۔

مارچ 2023 میں طالبان حکومت میں بلخ صوبے کے گورنر محمد داؤد وفا مزمل پر حملہ کیا گیا تھا جس میں محمد داؤد سمیت تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری نام نہاد عسکریت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔

اس سے قبل اکتوبر 2022 میں کابل میں طالبان کی وزارتِ داخلہ میں ایک مسجد میں ہونے والے دھماکے میں چار افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے تھے۔

خلیل الرحمٰن حقانی سنہ 1966 میں افغانستان کے صوبہ پکتیا کے ضلع گردہِ روا کے گاؤں کانڈو میں پیدا ہوئے۔ وہ افغانستان کے طاقتور وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے چچا اور طالبان کی حقانی شاخ کی نمایاں شخصیات میں سے ایک تھے۔

وہ حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بھائی تھے جو 1980 کی دہائی میں سوویت یونین کے خلاف مجاہدین کے اعلیٰ کمانڈروں میں سے ایک تھے۔ خلیل الرحمان نے خود بھی سویت یونین کے خلاف جنگ میں حصہ لیا تھا۔

Share This Article