پاکستان میں نہتے مظاہرین کو گولی مارنے کے احکامات پر انسانی حقوق تنظیموں کا اظہار تشویش

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

پاکستان میں حکومت کی جانب سے نہتے مظاہرین کو گولی مارنے کے احکامات پر انسانی حقوق کے تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

اسلام آباد، مظاہرین کو گولی مارنے کے احکامات پر تشویش کا اظہار، ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ

اس سلسلے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو مظاہرین کے حقوق کا مکمل تحفظ اور اس کو یقینی بنانا چاہیے اور فوج کو غیر ضروری اور ضرورت سے زیادہ اختیارات فراہم کرنے والے ’دیکھتے ہی گولی مارنا‘ کے احکامات کو فوری طور پر منسوخ کرنا چاہیے۔

اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے جواب میں، حکام کو زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، جس کا مقصد تشدد کو روکنے اور اسے کم کرنا اور طاقت کے استعمال سے گریز کرنا ہے۔ طاقت کا کوئی بھی استعمال قانونی ہونا چاہیے اور اس سے زیادہ ضروری اور متناسب نہیں ہونا چاہیے اور حکام کو زندگی کی من مانی محرومی کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے چاہئیں، بشمول اس بات کو یقینی بنانا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کی مناسب منصوبہ بندی کی جائے تاکہ جان کو لاحق خطرات کو کم کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ طاقت کے کسی بھی غیر قانونی استعمال کے لیے موثر احتساب بھی ہونا چاہیے۔ اسمبلی، نقل و حرکت اور موبائل اور انٹرنیٹ سروسز پر سخت پابندیاں نیز پاکستان بھر میں، بالخصوص اسلام آباد میں ہزاروں مظاہرین کی من مانی حراست، پرامن اجتماع، نقل و حرکت اور اظہار رائے کی آزادی کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جیسے ہی مظاہرین دارالحکومت میں داخل ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس، زندہ گولہ بارود اور ربڑ کی گولیوں سمیت غیر قانونی اور ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہاں تک کہ اگر احتجاج غیر پرامن ہو جاتا ہے، حکام کو مظاہرین کے زندگی کے حقوق اور تشدد اور دیگر ناروا سلوک سے آزادی کا احترام اور اسے یقینی بنانا چاہیے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت پاکستانی حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ مظاہرین کو سازگار ماحول فراہم کریں۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل حکومت پر زور دیتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پرامن اجتماع کی آزادی کے حق کا احترام اور تحفظ کیا جائے۔ پرامن اجتماع کے حق کو استعمال کرنے کے لیے حراست میں لیے گئے افراد کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔

اسی طرح ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مظاہروں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر سیاستدانوں کو تشویش نہ ہونا پریشان کن بات ہے۔

ایچ آر سی پی نے اپنے بیان میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ہوں یا سیاسی کارکن، کوئی بھی جانی نقصان ناقابلِ قبول ہونا چاہیے۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن خصوصاً پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) ایوان میں فوری اور بامقصد مذاکرات کریں۔

ایچ آر سی پی نے مزید کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی فوری اور بامقصد مذاکرات میں شریک کیا جائے، وقت آ گیا ہے کہ ملک کو جمود پر لانے کے بجائے آگے بڑھنے کے پُرامن راستے پر اتفاق کریں۔

ایچ آر سی پی نے یہ بھی کہا ہے کہ سیاسی کارکنوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے بھی گریز کیا جائے، اس سارے عمل میں دوسروں کی نقل و حرکت کی آزادی کو پامال نہ کیا جائے، خصوصاً پنجاب اور اسلام آباد میں روزی روٹی کمانے والوں کی آزادی پامال نہ کی جائے۔

Share This Article