انڈیا کی ریاست اتر پردیش کے جھانسی شہر کے ایک ہسپتال میں آتشزدگی کے باعث 10 نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
جھانسی شہر کے مہالکشمی بائی میڈیکل کالج میں آگ بچوں کے انتہائی نگہداشت وارڈ (این آئی سی یو) میں لگی تھی۔ ضلعی مجسٹریٹ نے 10 نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ نے سنیچر کی صبح ہسپتال کا دورہ بھی کیا ہے۔
جھانسی کے چیف میڈیکل سپرنٹینڈنٹ سچن موہر نے کہا کہ واقعہ آکسیجن کنسنٹریٹر کے باعث ہوا۔
وہ کہتے ہیں کہ این آئی سی یو وارڈ میں 54 بچے داخل تھے۔ ’اچانک آکسیجن کنسنٹریٹر میں آگ لگ گئی اور اسے بجھانے کی کوششیں ہونے لگیں۔ چونکہ اس کمرے میں آکسیجن کی وافر مقدار تھی، اس لیے آگ تیزی سے پھیلی۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’جہاں تک ممکن ہوا، ہم نے بچوں کو نکالنے کی کوشش کی۔ اکثر بچوں کو باحفاظت نکال لیا گیا تھا۔ 10 بچوں کی موت ہوئی ہے۔‘
ادھر جھانسی کے ضلعی مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ جمعے کی رات شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی تھی۔
کمشنر اور ڈی آئی جی کی نگرانی میں ایک انکوائری کمیٹی وزیر اعلیٰ کو رپورٹ درج کرائے گی۔
عینی شاہدین میں سے ایک کرپال سنگھ راجپوت کہتے ہیں کہ ’میں اندر بچے کے لیے فیڈ دینے گیا تو میڈم (نرس) بھاگتی ہوئی میری طرف آئیں اور ان کی ٹانگ پر آگ لگی ہوئی تھی۔ ہم نے 20 بچوں کو باحفاظت نکالا اور نرسوں کے حوالے کیا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’کچھ بچے آکسیجن پر تھے اور کچھ ہی حالت تشویشناک تھی۔ ہم نے بچے اٹھائے اور ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کیے تاکہ انھیں بچایا جاسکے۔ آگ کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی گئی ہے مگر مشینیں اوورہیٹ ہوچکی تھیں۔‘
عینی شاہد ریشبھ یادیو نے بتایا کہ وارڈ میں قریب 50 بچے تھے اور آگ لگنے پر ہسپتال میں افراتفری شروع ہو گئی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ لوگ اپنے بچوں کے ہمراہ دوڑتے ہوئے ایمرجنسی وارڈ جا رہے تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ کچھ خاندانوں کو یہ تک معلوم نہیں کہ ان کے بچے کہاں ہیں اور انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ کرنا چاہیے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے واقعے پر افسوس ظاہر کیا ہے اور متاثرین کی جلد صحتیابی کی امید ظاہر کی ہے۔