بلوچستان کے علاقے مستونگ میں گزشتہ روز ہونے والے بم دھماکے کے خلاف ہفتے کے روز طلبا و شہریوں نے ڈپٹی کمشنر مستونگ آفس کے قریب کوئٹہ کراچی ہائی وے کو بلاک کر دیا ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں طلبا اور طالبات کی ہلاکتوں کے خلاف شہر میں تعلیمی ادارے بھی آج بند رہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان کے شہر مستونگ میں پولیس کی گاڑی کے قریب ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں اس دھماکے میں پرائمری سکول کے 10 سے 12 سال کے پانچ طلبا اور طالبات سمیت 9 افراد ہلاک اور 30افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کی آج ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس کے مطابق پولیس کی سرکاری گاڑی، رکشوں اور دیگر سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا۔ اس واقعے کے خلاف نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
مستونگ مظاہرے میں شہریوں اور بم دھماکے سے متاثرہ افراد کے لواحقین شریک ہوئے اور واقعہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
دھرنے کے باعث کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔
اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز بم دھماکہ میان اسکول کے بچے اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ مستونگ میں ایسے واقعات کا ہونا اور بار بار ہونا بلوچ نسل کشی اور ایک افسوسناک عمل ہے جبکہ سرکار اس حوالے سے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے۔
مظاہرین نے حکومت اور حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعہ کے ملوث افراد کی فوری نشادہی کرکے انکے خلاف کاروائی عمل میں لائے، بصورت دیگر مستونگ کے رہائشی شدید احتجاج پر مجبور ہونگے۔
مستونگ کے رہائشی اور بلوچ سیاسی تنظیمیں اس واقعہ کو بلوچ نسل کشی قرار دیتے ہوئے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کریں۔