بلوچستان میں سرگرم سیاسی وانسانی کارکن حمیدہ بلوچ کی وفات پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے تعزیاتی بیان میں اس کی وفات کو ایک بڑا نقصان قرار دیا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تنظیم کے سابقہ زونل زمہ دار اور بہادر سیاسی کارکن حمیدہ بلوچ کی ناگہانی وفات پر ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے سابق زونل زمہ دار اور بہادر سیاسی کارکن سنگت حمیدہ بلوچ کی انتقال پر دکھ ہے۔ سنگت حمیدہ بلوچ تنظیم کے اوتھل زون کے سابق نائب صدر رہ چکے ہیں اور طلبہ سیاست میں عملی کردار ادا کرتے ہوئے بلوچ طلباء کے سیاسی تربیت کے جدوجہد میں متحرک تھے۔ انہوں نے لوامز اوتھل سے پولٹیکل سائنس کے شعبہ سے گریجویشن کی تھی، ان کا بنیادی تعلق آواران کے علاقے تیرتیج سے تھی۔ سنگت سیاسی کارکن کے ساتھ ساتھ ایک اچھے لکھاری بھی تھے۔ ہم ان کی مختصر زندگی میں کیے گئے سیاسی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سنگت حمیدہ بلوچ پچھلے کچھ سالوں سے کینسر کی بیماری میں مبتلا تھے اور کراچی کے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان بیماری کی سالوں میں وہ زندگی اور موت کے کشمکش میں اس جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔ بیماری کی سالوں میں بھی ان کی قومی حوصلہ اور جزبہ بلند تھے اور کہا کرتے تھے کہ علاج کے بعد وہ قومی جدوجہد میں واپس حصہ لیں گے۔ ان مشکل حالات میں بھی ان کا قومی جزبہ اور فکر سے سرشار رہنا مضبوط قومی شعور و فکر کی نشانی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں بہتر ہسپتال اور طبعی سہولیات کی عدم موجودگی سے بلوچ قوم دلیر نوجوان و بہادر سیاسی جہدکاروں سے محروم ہورہی ہے۔ کینسر کی بیماری بلوچستان میں تیزی سے پھیل رہی ہے جسے روکنے کے لیے نہ کینسر ہسپتال اور نہ ہی جدید سہولیات میسر ہیں۔ بلوچستان کے حالات اس طرح ہیں کہ کینسر کی بیماری اور دیگر چھوٹی بڑی بیماریوں کا علاج بھی ممکن نہیں جس کی وجہ سے قابل نوجوان زندگی سے محروم ہورہے ہیں۔ اگر ہمارے پاس بہتر اور جدید ہیلتھ سہولیات ہوتے تو ہمارے نوجوان اس طرح موت کا شکار نہ ہوتے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ تنظیم سنگت حمیدہ بلوچ کے جہد اور فکر کو عقیدت پیش کرتی ہے، ان کا کردار و فکر اور زندگی کے آخری لمحات میں ان کی قومی سوچ سے وابستہ رہ کر بلوچ و بلوچستان سے محبت نوجوانوں کی جدوجہد اور حوصلے کے لیے مشعل راہ ہے۔
دوسری جانب بی وائی سی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی حمیدہ بلوچ کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے، جو کراچی کے ایک اسپتال میں کینسر سے لڑتے ہوئے اپنی زندگی کی بازی ہار گئیں۔ وہ بلوچ نسل کشی کے خلاف سرگرم آواز تھیں۔ وہ پنجگور سے کوئٹہ تک تاریخی “مارچ اگینسٹ بلوچ جینوسائیڈ” کا حصہ تھیں۔ اس نے BYC کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ریاستی تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف عوام میں بیداری پیدا کرنے کے لیے جدوجہد کی۔ اس کے نقصان سے ہمیں دکھ ہوا ہے اور ہمارے خیالات اور دعائیں اس کے خاندان کے لیے جاتی ہیں۔