ڈھائی مہینوں میں 300 سے زائد بلوچوں کو جبری گمشدہ کیاگیا، ماما قدیر

0
3

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ کو 5611 دن ہوگئے ۔

سنجر خان ایڈوکیٹ، خالدہ ایڈوکیٹ جبکہ گوادر اور تربت سے حسن فرھاد معراج بلوچ عمران بلوچ اور بلال بلوچ و دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بین الاقوامی قانون یا انسانی اقدار کی پابند نہیں ہے اور آئندہ بھی کسی بھی عالمی قوانین کی پاسدار کی امید رکھنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے کیونکہ پاکستان نہ کسی نظریاتی جدوجہد کا پیداوار ہے اور نہ ہی قوموں کی برابری میں ایک تاریخ اور تہذیب کا وارث ہے، مغربی سامراجی کویر طاقتوں کی مفادات کی چوکیداری کے لیے وجود میں لائے جانے والی پاکستان بلوچ نسل کشی کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لیے ناسور بنتی جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لیے ظلم وجبر کے نت نئے حربےآز مارہا ہے ۔ہزاروں بلوچ فرزندوں کو شہید کیا گیا ہے قومی تحریک کی حصول کے لیے ہزاروں بلوچ فرزند غیر انسانی تشدد سہہ رہے ہیں، مقبوضہ بلوچستان کے کھونے کھونے میں فوجی کارووائیاں بلوچوں کے مال، اسباب لوٹنے اور گھروں کو جلانے کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ دشمن کی جارحانہ حکمت عملیوں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ آئندہ وقتوں میں ایسے واقعات کی ہیت اور رفتار میں مزید شدت اور اضافہ ہوگا۔ لیکن تاریخ بارہا اس امر کو ثابت کر چکا ہے کہ قوموں کو اس طرح کی درندگی حیوانیت سے زیر نہیں کیا جا سکتا ہے اور مزاحمت کی جذبے سے سرشار قوموں کو تشدد سے مٹایا نہیں جاسکتا ہے اسی طرح پاکستانی ظلم وجبر اور غیر انسانی تشد د بلوچ قوم کے حوصلوں کو پست کرنے کے بجائے تحریک پر ایمان اور اعتقاد کو مزید سخت کر رہا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ڈھائی مہینوں میں ریکارڈ آپریشن میں ڈیرہ بگٹی میں پوری بستیاں تباہ کیے گئے۔ اس کے علاوہ پنجگور کے گوادر کو بلو آواران جھاؤ قلات نیز پورے مقبوضہ بلوچستان میں آپریشن کر کے کئی افراد کو شہید اور 300 سو سے زائد فرزندوں کو اغوا کیا ہے ۔ یہ وہ ریکارڈ ہے جو تین مہینوں میں اخبارات اور سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ ان پارلیمنٹریں کے ہاتھ اپنی دور حکمرانی میں اب تک 300 سے زائد بلوچ فرزندوں کے لہو سے رنگے ہیں۔ گزشتہ روز پنجاب میں بلوچ طلبا پر حملے بھی بلوچ نسل کشی کی پالیسیوں اور اپنی حق کے لیے آواز بلند کرنے کی سزا دے رہی ہے جو سامراجی قوتوں کا روز اول سے وطیرہ رہا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here