پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں پشتون تحفظ موومنٹ کا تین روزہ جرگہ سنیچر کی سہہ پہر سے شروع ہو گیا ہے اور ضلع خیبر میں خیمہ بستی بھی تیار کردیا گیا ہے۔
جرگے کے آغاز پر پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے سکرین پر اعداد و شمار پیش کیے جن میں ماضی سے لے کر اب تک کے پشتون علاقوں میں (ان کے مطابق) روا رکھے گئے مظالم پر روشنی ڈالی اور کہا کہ’ ہمیں متفق اور ایک ہو کر فیصلہ کرنا چاہیے۔‘
جرگے کے مقام پر بڑی تعداد میں خیمے لگائے گئے ہیں اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے پشاور اور ضلع خیبر کی سرحد پر خیمہ بستی آباد ہو گئی ہے۔‘
بلوچستان سے لے کر خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع کے لیے اس بستی میں 45 سے زائد خیمے ایسے لگائے گئے ہیں جبکہ 35 کے قریب ایسے خیمے ہیں جن میں سیاسی جماعتوں کے نمائندے، ٹریڈرز، تاجر، ٹرانسپورٹرز سمیت مختلف لوگ موجود ہیں۔‘
جرگے میں آنے والوں میں بعض شرکا کافی مصیبتیں جھیلتے ہوئے آئے ہیں کیونکہ راستے بند ہونے کی وجہ سمیت مختلف پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
وزیرستان سے آنے والے زیادہ تر لوگ پیدل چل کر آئے جس سے ان کے پیروں میں چھالے پڑ گئے۔
واضح رہے کہ وزیرستان سے خیبر تک کا راستہ تقریباً 76 کلو میٹر کا بنتا ہے۔
اس کے علاوہ کئی لوگ وہاں سے ڈی آئی خان سے گاڑیاں لے کر بھی آئے۔
متعدد شرکا نے جرگے میں پی ٹی ایم کی معروف ٹوپی پہنی ہوئی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں نے موبائل فون اٹھا رکھے ہیں جس میں وہ ہر لمحہ یادگار کے طور پر محفوظ کر رہے ہیں۔
یہاں کتابوں کے کئی سٹالز موجود ہیں اور پشتون قوم پرستی کے حوالے سے کتابیں بھی موجود ہیں جنھیں خریدا جا رہا ہے۔
یہاں شرکا میں زیادہ تر نوجوان ہیں جبکہ بزرگوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔
خیبر پختونحوا کے ضلع خیبر میں پشتون تحفظ موومنٹ کی جانب سے بلائے گئے جرگے کے لیے کیے جانے والے انتظامات پایہ تکمیل کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
جرگے میں پاکستان کے مختلف حصوں سے بڑی تعداد میں لوگ آئے ہوئے ہیں۔
پی ٹی ایم کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق اس جرگے کے سلسلے میں ضلع خیبر میں 80 کیمپ لگائے جانے ہیں جن میں 45 کیمپس اضلاع کے لیے مختص ہیں اور ان میں ان کے نمائندے موجود ہوں گے۔
پی ٹی ایم کے مطابق 35 کیمپس سیاسی جماعتوں، مختلف تنظیموں اور دیگر شعبہ جات کے سربراہان کے لیے بھی ہوں گے۔