پی ٹی ایم کے جرگے پر پولیس کا حملہ ، 4 کارکنان ہلاک

0
23

پاکستان کے صوبی خیبر پختونخوا کے علاقے جمرود میں آج بروز بدھ کوپشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے پشتون قومی جرگہ کے سلسلے میں لگائے گئے اُن کے کیمپ پر پولیس حملہ کیا۔فائرنگ و شیلنگ سے 4 نہتے کارکن ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس یا حکام کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ محکمہ صحت کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ تین لاشیں اسپتال منتقل کی گئی ہیں۔

اس سلسلے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ پختون جرگہ خیبر گرائونڈ پر خیبرپختونخوا پولیس نے حملہ کرکے ا سٹریٹ فائرنگ کی ۔جس سے اب تک تین دوستوں کی شہادت اور درجنوں کے زخمی ہونے کے اطلاعات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر کے علاوہ باقی اضلاع میں بھی جرگہ آنے والوں پر پولیس فائرنگ کررہی ہے۔ جنوبی وزیرستان لوور میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک شہید اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ نارتھ وزیرستان کے قافلے پر بھی فائرنگ کے مصدقہ اطلاعات ہیں۔

منظور پشتین کا کہنا تھا کہ پختون وطن کے مختلف اضلاع میں جگہ جگہ راستے بند کر دیئے گئے ہیں مگر پھر بھی لوگ رکاوٹیں عبور کرکے آگے آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رات گئے فوج مزدور پولیس نے گرائونڈ پر حملہ کیا اُس وقت سے ان کا ارادہ خونریزی کا تھا، مگر ہم نے امن کی خاطر گرائونڈ خالی کر دیا، جب کچھ جواز نہیں بنا تو آج گرائونڈ سے دور بیٹھے دوستوں پر شیلنگ اور فائرنگ شروع کیا جس سے تین دوست شہید اور کئی زخمی ہوگئے۔

منظور پشتین نے مزید کہا کہ یہ ہمیں پتہ ہے کہ وفاقی حکومت نے دشمنی کا اعلان کر دیا ہے مگر خیبرپختونخوا میں جاری اس ظلم جبر کو روکنے کے لئے کیا خیبرپختونخوا حکومت نے پولیس کو ایک نوٹس تک دیا ہے کہ یہ ظلم بند کرو،؟؟؟؟؟ نہیں بالکل نہیں کیونکہ پختونوں کے خون بہانے جرنیلی خواہش کو پورا کرنے کے لئے سب تحریر کے مطابق اپنا کردار ادا کر رہے ہیں کوئی حکم دیگا، کوئی عمل کریگا تو کوئی خاموش رہےگا۔

انہوننے کہا کہ جنرل عاصم منیر، شہبازشریف اور محسن نقوی، آج پختونخوا میں بے گُنا پختونوں کا خون بہا کر تم لوگوں کے کلیجے کو کچھ ٹھنڈک پہنچی ہے یا پختونوں کا مزید خون بھی بہانا ہے۔؟

جرگے پر پولیس کی ریڈ کے دوران متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جرگے کے مقام پر پولیس نے کنٹرول سنبھال لیا ہے جب کہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی پی ٹی ایم کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔

حکام نے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین سمیت درجنوں کارکنوں اور عہدے داروں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ دوسری جانب منظور پشتین نے ہر حال میں 11 اکتوبر کو جرگہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ پی ٹی ایم کے کارکن ایک اور مقام پر جمع ہو کر پنڈال سجانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پی ٹی ایم نے 11 اکتوبر کو ضلع خیبر کے علاقے جمرود میں صوبے میں بے امنی کے خلاف پشتون قومی عدالت کے نام سے ایک جرگہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

صوبے بھر سے اس تنظیم میں شامل کارکن اور رضاکار پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل جمرود کے علاقے غنڈی کے مقام پر پنڈال میں جمع ہو رہے تھے۔ وفاقی حکومت نے چند روز قبل پشتون تحفظ تحریک کو کالعدم جماعت قرار دے دیا تھا۔ فیصلے کے خلاف تنظیم نے پشاور ہائی کورٹ سے رُجوع کر رکھا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ نے بدھ کو سماعت کے دوران پی ٹی ایم کو ہدایت کی ہے کہ انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت اس پابندی کے خلاف اپیل دائر کی جائے۔ عدالت نے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔

‘دوسری جانب وفاقی وزیرِ دخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کا ساتھ دینے والوں کے خلاف کارروائی اور شناختی کارڈ بلاک ہو گا۔

بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جرگے پر اعتراض نہیں مگر کسی کو متوازی عدالت لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

پی ٹی ایم پر پابندی کے بعد خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹری نے ضلعی انتظامیہ کو پشتون قومی جرگہ روکنے کے لیے کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جرگہ روکنے کے لیے منگل کی رات سے ہی مختلف سڑکوں اور شاہراہوں پر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار تعینات کر دیے تھے۔ علاقے میں موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ سروسز بھی متاثر رہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here