انتظامی نااہلی باعث یونیورسٹی لا کالج کوئٹہ کئی مہینوں سے بند ہے،بساک

0
32

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ انتظامی نااہلی کے باعث یونیورسٹی لا کالج کوئٹہ کئی مہینوں سے بند اور تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان سے منسلک یونیورسٹی لا کالج کوئٹہ میں امتحانات کی ملتوی و کلاسوں کی غیر فعالی طلبہ کے لیے تشویش کا سبب بن رہی ہے جس کی مزمت کرتے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سےبلاجواز امتحانات کو ملتوی کرنے اور کلاسوں کی غیر فعالیت سے نا صر ف طالبعلموں کی تعلیمی سال ضائع ہورہی ہے بلکہ وہ زہنی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ اس کے علاوہ کالج میں سیمسٹر فیسوں میں بے جا اضافہ اور انتظامی مسائل پر غیر سنجیدگی سمیت پرنسپل کی جانب سے غیرنصابی سرگرمیوں جیسے کہ کتب میلے، ویلکم اینڈ فئیرول تقریب پر قدگن لگانا ایک حقیقی تعلیمی ادارے کے برخلاف ہے جس سے طلبہ کو معیاری تعلیم حاصل کرنے میں ناصرف مشکلات ہوگی بلکہ یہ عمل معاشرے کے لئے بھی نقصاندہ ثابت ہوگی۔

ترجمان نے کہا کہ کالج کی انتظامیہ و پرنسپل اتنے نااہل ہوچکے ہیں کہ ہر چھوٹے مسلئے پرامتحانات ملتوی کیے جاتے ہیں یا پھر کالج کو ہی بند کیا جاتا ہے۔ پچھلے دو مہینوں سے زیادہ کے عرصے سے کالج کے امتحانات کو ایک معمولی گروہ کے مسائل کو جواز بناکر ملتوی کیےگیے ہیں جو انتظامیہ کی نااہلی کی واضح مثال ہے۔ بجائے اس کے کہ انتظامیہ کالج کو درپیش مسائل کو حل کرکے ادارے کو فعالیت کی جانب لے جائے مگر وہ ہمیشہ طالبعلموں کو ہی نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ کالج کی ساری تعلیمی نظام کی غیر فعالیت کالج انتظامیہ کی غیرسنجیدگی سمیت ان کی ناہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے جو کسی صوت قابل قبول نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کے تعلیمی ادارے پہلےسے حکومتی غیر سنجیدگی کے باعث تباہی کے دہانے پرہیں،دوسری جانب تعلیمی اداروں کی نااہل انتظامیہ کی وجہ سے روز نئے مسائل پیدا کیے جاتے ہیں جس سے طالبعلم ہمیشہ زہنی پریشانی کے شکار ہوتے ہیں جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے نوجوانوں کے ساتھ زیادتی ہے۔ تعلیمی اداروں کی اس طرح زبوں حالی سے معاشرے میں ترقی و علمی نشونما آنے کے بجائے قومیں زوال کی جانب جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بطور طلبہ نمائندہ تنظیم انتظامیہ سے واضح الفاظ میں مطالبہ کرتے ہیں کہ یونیورسٹی لا کالج کوئٹہ کو درپیش مسائل کو جلد سے جلد حل کرکے کالج کے امتحانات منعقد کئے جائیں اور تعلیمی ادارے میں نصابی و غیرنصابی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے، اگر طالبعلموں کے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here