سانحہ ڈنک کے خلاف اور برمش بلوچ کو انصاف کی فراہمی کے لیے برمش یکجہتی کمیٹی مستونگ کے زیر اہتمام شہر میں احتجاجی ریلی و پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا جس میں سینکڑوں کی تعداد میں طلبا تنظیموں کے کارکنوں کے علاوہ نیشنل پارٹی بی این پی سیاسی و سماجی رنماوں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ریلی کے شرکا نے بلوچستان میں ڈیتھ سکواڈ کےخلاف اور شہید ملک ناز بلوچ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور برمش بلوچ کو انصاف فراہم کے حوالے سے شدید نعرہ بازی کی ۔
ریلی پریس کلب پہنچ کر احتجاجی جلسہ کی شکل اختیار کیا جہاں احتجاجی مظاہرین سے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ بی ایس او کے مرکزی جوائنٹ سکریٹری شوکت بلوچ نیشنل پارٹی کے ضلعی نائب صدر حاجی نزیر سرپرہ تحصیل صدر نثار مشوانی بی ایس او پجار کے زونل صدر ناصر بلوچ شیر باز بلوچ بابل ملک بلوچ نیشنل پارٹی کے سینئر رنما میر سکندر خان ملازئی عدنان بلوچ اشفاق بلوچ عبدالرحمان بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تربت ڈنک واقعہ اور برمش بلوچ کے گھر پر حملہ اور بلوچ خاتون کو شہید کرنا اسلامی و بلوچی روایات کے برخلاف عمل ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے شہید ملک ناز بلوچ کی قربانی کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیاجاہیگا ۔
مقررین نے انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی اور قتل و غارت گری کے اصل ذمہ دار ڈیتھ سکواڈ، صوبائی وزرا اور انکے اسلحہ بردار جھتے ہیں جن کو حدسے زیادہ اختیارات دینے کے ساتھ ساتھ انھیں قانون سے بالاتر رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو ڈیتھ سکواڈ. منشیات و اسلحہ فروشوں اور قاتلوں و ڈاکوو¿ں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے عوام کی جان و مال کی حفاظت ایک خواب بن گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پورا بلوچستان اس وقت شہید ملک ناز اور برمش بلوچ پر ہونے والے ظلم و بربریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
مقررین نے کہ بلوچستان روایتوں کا امین صوبہ رہا ہے یہاں کبھی چادر اور چار دیواری کی پامالی قبول نہیں کی ہے لیکن کچھ عرصے سے ریاستی پالیسی میں بدلاو نے روایات کا جنازہ نکال دیا ہے جو بلوچ اور بلوچستان کے لوگوں کو کسی صورت قبول نہیں۔
ریلی سے مقررین نے مطالبہ کیا کہ حکومت قانون و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوے فوری طور پر شہید ملک ناز بلوچ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں برمش بلوچ کے خاندان کو انصاف فراہم کریں بصورت دیگر بلوچستان کے باشعور نوجوان و سول سوسائٹی سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوکر مزید سخت سے سخت احتجاج پر مجبور ہونگے۔