Home انٹرنیشنل اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس، فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے...

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس، فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ

0
12

اقوام متحدہ کے رکن ملکوں نے بدھ کے روز جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو 12 ماہ کے اندر ختم کرنے اور عدم تعمیل پر پابندیوں کے مطالبے کے حق میں باضابطہ طور پر ووٹ دیا۔

یہ پابند نہ کرنے والی قرار داد جسےاسرائیل نے مسخ شدہ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے تشدد کو ہوا ملےگی بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کی ایک مشاورتی رائے پر مبنی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 1967 سے قبضہ “غیر قانونی” تھا۔

قرار داد کےحق میں 124،اور مخالفت میں 14 ووٹ دیے گئے، اور قابل ذکر طور پر 43 ارکان غیر حاضر رہے، فلسطینی وفد نے قرار داد کی منظوری کو “تاریخی” قرار دیا۔

امریکہ نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، ہنگری، جمہوریہ چیک اور کئی چھوٹے جزیروں کے ملکوں نےبھی قرار داد کی مخالفت کی۔

یہ قرار داد جو اس سال حاصل کیے گئے نئے حقوق کے تحت خود فلسطینی وفد کی طرف سےپیش کی گئی پہلی قرار داد ہے، مطالبہ کرتی ہے کہ اسرائیل “مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی کو بلا تاخیر ختم کرے۔”

قرارداد میں فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی فورسز کے انخلاء، نئی بستیوں کی تعمیر روکنے، غصب شدہ اراضی اور املاک کی واپسی اور بے گھر فلسطینیوں کی ممکنہ واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس میں ملکوں سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے لیے اقدامات کریں کیونکہ “اس شبہ کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں استعمال ہو سکتے ہیں۔”

اس میں قرارداد کی منظوری کے “12 ماہ کے اندر اندر” انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جبکہ پچھلے مسودہ قرار داد میں صرف چھ ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔

اسرائیل نے اس قرارداد کو سختی سے مسترد کر دیا۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان اورین مارمورسٹین نے ایکس پر کہا کہ”یہی مضحکہ خیز بین الاقوامی سیاست ہے۔”

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مسخ شدہ فیصلہ ہے جو حقیقت سے کٹا ہوا ہے، دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتا ہے۔

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ووٹنگ سے قبل قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیز قرار دیا اور کہا کہ اس سے امن کا مقصد آگے نہیں بڑھے گا۔

تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ “یہ دوسری چیزوں کے ساتھ ساتھ یہ تسلیم کرنے میں بھی ناکام ہے کہ حماس جو ایک دہشت گرد تنظیم ہے، اس وقت غزہ میں طاقت، کنٹرول اور اثر و رسوخ استعمال کر رہی ہے۔

فلسطینی سفیر ریاض منصور نے پیر کو کہا کہ “خیال یہ ہے کہ آپ جنرل اسمبلی میں عالمی برادری کے دباؤ اور عالمی عدالت انصاف کے تاریخی فیصلے کے دباؤ کو استعمال کرکے اسرائیل کو اپنا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں ۔”

انہوں نے کہا کہ” اس غیر انسانی سلوک کو روکنے کے لیے آخر کار تبدیلی آنے سے پہلے اور کتنے فلسطینیوں کو قتل کرنے کی ضرورت ہے؟

یہ اقدام اسرائیل پر حماس کے اس غیرمعمولی حملے کے ایک سال مکمل ہونے سے چند ہفتے قبل بھی سامنے آیا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ میں تباہ کن اور انتقامی جنگ شروع ہوئی جو ابھی تک جاری ہے ۔”

ہیومن رائٹس واچ میں اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر لوئس چاربونیو نے کہا کہ “اسرائیل کو فوری طور پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی بھاری اکثریت کے مطالبے پر توجہ دینی چاہیے۔”

عرب ملکوں نے یہ خصوصی اجلاس اس سے چند روز قبل بلایا تھا جب درجنوں عالمی رہنما اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں اس سال جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے لیے اکٹھے ہونے والے ہیں ۔

سلامتی کونسل غزہ کے مسئلے پر بڑی حد تک مفلوج ہے کیوں کہ امریکہ اپنے اتحادی اسرائیل کی مذمت کو بار بار ویٹو کر رہا ہے — تاہم جنرل اسمبلی نے موجودہ جنگ کے دوران فلسطینی شہریوں کی حمایت میں کئی مسودے منظور کئے ہیں۔

مئی میں اسمبلی نے اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی مکمل رکنیت سے متعلق ایک بڑی علامتی قرارداد کی بھاری اکثریت سے حمایت کی، جس کے حق میں 143، مخالفت میں 9 ارکان نے ووٹ دئے جب کہ 25 غیر حاضر رہے ۔

اس سے قبل سلامتی کونسل میں واشنگٹن نے اس اقدام کو ویٹو کر دیا تھا۔

NO COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here