پاکستان کی وفاقی حکومت نے بلوچستان میں کسی بھی مشتبہ افراد کو تین ماہ قید میں رکھنے کے لیے حراستی مراکز کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوچستان حکومت کے ذرائع کے حوالے سے میڈیارپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 26 اگست کے حملوں کے بعد وفاقی حکومت نے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ سیکیورٹی صورتحال اور جوابی کارروائی کا جائزہ لیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت مشتبہ افراد کو 3 ماہ کیلئے بغیر ایف آئی آر یا عدالتی احکامات کے حراست میں رکھنا بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق یہی اختیارات 2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور پر تخریبی حملے کے بعد انسداد تخریب کاری ایکٹ کے تحت خیبرپختونخوا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیے گئے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایسے مراکز کے نام مختلف ہوسکتے مگر یہ خیبرپختونخوا کی طرز پر ہی قائم ہوں گے، جن میں آپریشن کے دوران گرفتار مشتبہ افراد ر کھے جاتے تھے۔
قبل ازیں یہ حکمت عملی شمالی و جنوبی وزیرستان، سوات اور دیگر مشتبہ افراد سے متاثرہ قبائلی علاقوں میں استعمال کی گئی، نظر بندی کے سوا بیشتر مراکز بنیاد پرستی کے تدارک اور بحالی کے پروگراموں پر عمل درآمد کیلیے بھی استعمال کیے گئے، یہ پروگرام ہتھیار ڈالنے والے جنگجوئوں کو معاشرے میں دوبارہ ضم کرنے کیلئے تھے۔