کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد لواحقین کااحتجاج جاری

0
17

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5567 دن ہو گئے ۔

خضدار سے سیاسی اور سماجی کارکنان در محمد مینگل نزیر احمد جتک اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیر مین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی ظلم و جبر، عالمی اداروں کی خاموشی نے بلوچستان کو انسانی حقوق سے ماورا خطہ بنا دیا ہے۔ بلوچستان میں قابض پاکستان نے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پامالی کی انتہا کر دی ہے۔ لیکن عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے دعوے داروں کی بے حسی تاحال قائم ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے تمام تر توانائیاں بلوچ نسل کشی پر صرف کر دی ہے جس کا تسلسل تا حال جاری ہے جس کے لیے پاکستان برائے راست عالمی اداروں اور انہماک سے مدد تعاون حاصل کر رہا ہے وسیع پیمانے پر بلوچ آبادیوں پر حملوں لاکھوں بلوچوں کو بے گھر کر نے ہزاروں کو اپنے عقوبت خانوں میں جبری بند رکھنے بلوچ سماج کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی جبری اغوا اور ان کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا کر اُن کی صبح شدہ لاشیں پھینکنے جیسے انسانیت سوز کا روائیاں کر کے پاکستان نے بلوچ سر زمین پر اپنا قبضہ مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے اور تاحال بلوچستان کے کھونے کھونے میں قابض فوج بلوچ آبادیوں پر حملوں بلوچ فرزندوں کو سرے عام جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں مصروف ہے بلوچ قوم کی جانب سے دنیا کے ہر فورم پر پاکستانی جبر کے خلاف آواز اٹھائی گئی ہے لیکن موجودہ صدی کو انسانی حقوق کی صدی قرار دینے والے عالمی انسانی حقوق کے علمبر داروں کو بلوچستان کی صورت حال نظر نہیں آرہی۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی انسانی حقوق اور میڈیا کی رپورٹس سمیت عالمی انسانی حقوق کے فورسز پر اُٹھائی جانے والی آوازوں کے بعد بھی اقوام متحدہ سمیت داغون دار ممالک کی مجرمانہ خاموشی ان کے کردار کی عکاس ہے۔ اس تشویش ناک صورتحال کے رہتے بلوچستان میں عالمی انسانی حقوق کے دعوے کھوکلے ہو چکے ہیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here