کوئٹہ : بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری

0
10

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5580 دن ہو گئے۔

ڈیرہ مراد جمالی سے بی ایس او پجار کے کارکنان وسیم بلوچ عدنان بلوچ اعتبار بلوچ فہیم بلوچ اور دیگر ساتھیوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج قوم کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ قومی غدار ہیں جن کی وجہ سے ہزاروں ماؤں کے لخت جگر خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری اغوا کروا چکے ہیں۔ بعد میں اُن کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں سے مل چکے ہیں۔ ان کے ہاتھ بلوچ شہیدوں کے لہو سے رنگے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ جو بلوچ قوم کو روایات سکھا رہے ہیں ان کا کردار بلوچ قوم میں کیا ہے خود بلوچ روایات کو پامال کر کے دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ اور قوم سے غداری کر رہے ہیں ان کا احتساب ہر حال میں بلوچ قوم کرئے گا ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہ پرامن جدوجہد بلوچ قوم نے شعوری طور پر شروع کی ہے اور اس جدوجہد میں لوگ شعوری طور پر شامل ہو ہوئے ہیں۔ اور آج بھی اس کی حمایت میں اضافہ اور بڑی تعداد میں شامل ہو کر اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں ۔ ہر شہید کے خاندان اپنے پیاروں کی شہادت کے بعد بھی جدوجہد میں مزید جذبے کے ساتھ شامل ہو کر یہ ثبوت دیتے ہیں کہ اب بھی رد انقلابی یہ کہنے پر کوئی عار محسوس کرنے کو تیار نہیں کہ بلوچوں کو مایوں کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ قوم کا ایک طبقے ابھی تک سویا ہوا ہے اور ایک طبقہ لاشعوری میں پرامن جد وجہد کے کارروائیوں پر تنقید کرتی ہے کیونکہ یہ لوگ ہر عمل کو اپنے خواہشات کے مطابق دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایک دن میں بلوچ قوم کو دس دس لاشیں دیں گے ہیں جو دشمن کا ساتھ دے کر بلوچ بہنوں کی بے حرمتی کریں انہیں زندہ رہنے کا حق بلوچ نہیں دیگی جو جبری لاپتہ افراد کے ساتھ لواحقین کے ساتھ ہوگا وہ قوم کے لیے عظیم ہے جو دشمن کے ساتھ دے گا، ان کا انجام سب کو پتا ہے۔

انہوںنے کہا کہ ہر قدم پر نئے چمکتے سورج کے ساتھ میرے جوانوں کی لاش کا دیدار کرنا پڑتا ہے، دشمن اپنے مداریوں کے ساتھ تشدد کے ذریعے آپ کو زیر کر رہی ہے پھر آپ کیسے امن اور جمہوریت کے نام پر اس کے ساتھ مکالمہ کرو گے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here