کوئٹہ(سنگر نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ورکنگ کمیٹی ممبر وہاب ولد ساہل کو گوادر کے شہر سے جبری طور لاپتہ کیا گیا تھا آج 10 فروی کے دن دو مہینے پورے ہونے کے باوجود وہاب بلوچ کو ابھی تک منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے جو باعث تشویش ہے۔ ان خیالات کا اظہار بی ایس اے سی کے چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے دیگر رہنماوں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
رہنماوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی پاکستان بھر میں تعلیمی ماحول کو پروان چھڑانے اور طلباء کے مسائل کے لیے پر امن جدوجہد پر یقین رکھنے والی طلبا تنظیم ہے، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے ہی تعلیم کے راہ میں طلباء کی نا امیدیوں کو ختم کرنے اور ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے مگر اب تنظیم کے ممبران کی جبری گمشدگی طلباء کے درمیان ایک خوف کے ماحول کو جنم دے رہی ہے جو کہ پھر سے طلباء کو مایوسیوں کی طرف دھکیل رہی ہے۔ وہاب بلوچ کی جبری گمشدگی سے پہلے آرگنائزیشن کے سابقہ وائس چیئرمین کو بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا جو آج 8 مہینے گزرنے کے باوجود بازیاب نہیں ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے اندر طلباء کیلئے پہلے سے ہی سینکڑوں مشکلات ہیں جس کی وجہ سے طلباء آئے روز سراپا احتجاج رہتے ہیں تعلیمی مسائل کے ساتھ ایک عرصہ دراز سے طلباء کو جبری طور پر گمشدہ کرنے کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ بھی رواں ہے جس سے صوبے کی تعلیمی ماحول کو ایک خوف کا سامنا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک پرامن اور سیاسی تنظیم کی حیثیت سے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی بنیاد سے کوشش رہی ہے کہ بلوچ طلباء کو ایک ایسا سیاسی پلیٹ فارم مہیا کریں جہاں طلباء بنا کسی خوف و خطر کے اپنے تعلیمی و سیاسی تربیت کو جاری رکھیں لیکن ایک سال کے دوران تنظیم کے مرکزی ممبران کی جبری گمشدگی اس بات کا غماز ہے کہ پرامن تعلیمی سرگرمیاں بھی ایک ناقابل برداشت عمل بن چکے ہیں جس کے مستقبل میں مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ نوجوان طلباء رہنماؤں کی گمشدگی مختلف سوالات جنم دے رہی ہیں۔ اگر تنظیم کا کوئی ممبر کسی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ رہا ہے تو انہیں منظر عام پر لایا جائے اس طرح نوجوانوں کو پسِ زندان رکھنا خوف کے ماحول کو جنم دینے کے ساتھ خاندان کیلئے ذہنی کوفت ک باعث ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہاب بلوچ کی جبری گمشدگی کے کیس کو ہم نے بالا حقام تک پہنچایا تاکہ وہاب کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے لیکن بدقسمتی سے ابھی تک ہمیں کوئی خبر نہیں ملی ہے۔ اس پریس کانفرنس کی توسط سے ہم ایک مرتبہ پھر بحقام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تنظیم کے سابقہ وائس چیئرمین اور موجودہ ورکنگ باڈی کے ممبر وہاب بلوچ کے ساتھ تمام لاپتہ طلباء کی باحفاظت بازیابی کیلئے جلد از جلد اقدامات کریں اور بلوچستان بھر کی نظام تعلیم جس خوف سے دو چار ہے اس خوف کو ختم کرنے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ اسے صوبے کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ شرح خواندگی میں کمی کا ہے جسکی براہ راست ایک اہم وجہ طلباء کی جبری گمشدگیاں ہے۔