بلوچ جبری گمشدگیوں و نسل کشی کے خاتمے اور دیگر بنیادی انسانی حقوق و وسائل کی حصول کیلئے 28 جولائی کو گوادر میں منعقدہ پر امن بلوچ راجی مچی ( بلوچ قومی اجتماع) کیخلاف ریاستی پر تشددانہ کارروائیوں اور قتل عام کے بعدعوامی تحریک بلوچستان بھر سمیت کراچی ومغربی بلوچستان تک پھیل گئی ہے ۔
ساحلی شہرگوادر ،نوشکی ، کوئٹہ ، تربت اور پنجگور میںدھرنے جاری ہیں اور کرفیو نافذکردیا گیا ہے ۔
ضلع گوادرکی فون وانٹرنیٹ سروسز سمیت شہر کا رابطہ دوسرے علاقوں سے بھی منقطع ہے ۔شہر کے داخلی وخارجی راستے سمیت مکران کوسٹل ہائی وے پر جگہ جگہ فورسز کی بڑی نفری تعینات ہے اور کئی جگہوںپر ریاستی حمایت یافتہ ملیشاجنہیں ڈیتھ اسکواڈکہا جاتا ہے بھی موجود ہے جو نہ کسی کو شہر میں اندر داخلے کی اجازت دیتے ہیں اور نہ ہی باہر جانے کی۔
گوادرمیں پدی زر کے مقام ہر جاری دھرنے کو سبوتاژ کرنے کیلئے شہر کی پانی کی سپلائی سمیت اشیائے خوردونوش کے ذرائع بھی ناپید کر دیئے گئے ہیں۔
دھرنے کے چاروں اطراف اسپیشل سیکورٹی فورسز کے اسکواڈ تعینات ہیں۔
ا س سلسلے میں بی وائی سی کا کہنا ہے کہ گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کا دھرنا آٹھویں روز بھی جاری ہے، ہزاروں افراد نے شریک ہیں۔ یہ پرامن دھرنا مکمل انصاف ملنے تک جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دس دنوں سے ریاست پاکستان نے گوادر اور پورے مکران میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک بند کر کے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تمام سڑکیں، شاہراہیں، دکانیں اور بازار زبردستی بند کر دیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ مزید برآں گوادر میں پانی کی سپلائی منقطع ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ریاست پاکستان کی طرف سے یہ ظلم و جبر بلوچستان میں ایک شدید انسانی بحران کا باعث بنے گا۔
بی وائی سی کاکہنا تھا کہ ہمیں شدید افسوس ہے کہ بلوچستان میں اس صورتحال کی وجہ سے ہزاروں جانیں خطرے میں ہیں، اس کے باوجود دنیا اس تباہی کو دیکھ کر خاموش ہے۔ آپ کی خاموشی لاکھوں جانوں کے ضیاع کا باعث بن سکتی ہے۔ اپنی آواز بلند کریں اور لاکھوں جانیں بچانے میں مدد کریں۔
دوسری جانب بلوچ راجی مُچی پر ریاستی ظلم و جبر اور پرامن امن مظاہرین پر فائرنگ، ہراساں اور لاپتہ کرنے کے خلاف نوشکی میں مرکزی شاہراہ پر دھرناجاری ہے ۔
اسی طرح پنجگور اور کیچ میں گزشتہ چار پانچ روز سے پرامن دھرنے جاری ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہے ۔