غزہ: خان یونس میں اسرائیل کی کارروائی مکمل، سینکڑوں لاشیں برآمد

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read
فوٹو: ای پی اے

غزہ میں حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کی ایجنسی کے مطابق اس ساحلی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس اور اس کے ارد گرد 22 جولائی کو شروع ہونے والے اسرائیلی فوجی آپریشن کے بعد سے اب تک 300 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے اے ایف پی کو بتایا، خان یونس کے مشرقی حصے پر اسرائیلی زمینی حملے کے بعد شہری دفاع اور طبی ٹیموں نے تقریباً 300 لاشیں برآمد کی ہیں، جن میں سے اکثر کی حالت بہت خراب ہے۔‘‘

اسی دوران منگل 30 جولائی کے روز اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس میں ایک ہفتے سے جاری آپریشن کے خاتمے کے بعد ہزاروں فلسطینی خان یونس کے کھنڈرات میں اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس فوجی کارروائی کا مقصد عسکریت پسند گروپ حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا تھا۔

فلسطینی امدادی کارکنوں اور شہریوں نے جنگ زدہ گلیوں سے لاوارت لاشیں جمع کیں اور قالینوں میں لپٹی لاشوں کو کاروں میں یا گدھا گاڑیوں پر لاد کر مردہ خانے تک پہنچایا۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فوجیوں نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والی اس کارروائی کے دوران 150 سے زائد مسلح فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ کئی سرنگیں بھی تباہ کیں اور ہتھیار برآمد کیے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ فوجی دستوں نے خان یونس کے مشرقی مضافات میں واقع قصبے بنی سہیلہ کے مرکزی قبرستان کو بلڈوز کر دیا، جو کہ چھاپے کا مرکزی ہدف تھا، اور اس کے ساتھ ہی قریبی مکانات اور سڑکوں کو بھی تباہ کر دیا۔

علاقے کے بہت سے رہائشیوں نے بتایا کہ وہ اب تک کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں۔

خان یونس میں کارروائی ختم کرنے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی کے وسط میں واقع البریج مہاجر کیمپ میں ہزاروں لوگوں کو گھروں سے نکل جانے کا حکم دے دیا اور بظاہر وہاں ایک نئی عسکری کارروائی کی پیش بندی کرتے ہوئے حملے شروع کر دیے۔

طبی ماہرین نے بتایا کہ منگل کے روز البریج سے نکل کر قریبی النصیرات مہاجر کیمپ کی طرف بھاگتے ہوئے دس فلسطینی ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔ اس کے علاوہ ایک اور حملے میں البریج کیمپ کے اندر چار دیگر فلسطینی بھی مارے گئے۔

Share This Article
Leave a Comment