انسانی حقوق کی ایکٹوسٹ، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی ریسرچ کوآرڈینیٹر حوران بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگی کا شکار ظہیر بلوچ کی بازیابی کیلئے نکلنے والی ریلی کی طرف سے خواتین کو زدوکوب کرنے، چادریں کھینچنے اور تشدد کرکے میرا بائیاں ہاتھ توڑنے پر پولیس والوں کیخلاف سیشن کورٹ کوئٹہ میں ایف آئی آر درج کروانے کیلئے 22A فائل کی تھی کہ جن پولیس اہلکاروں نے مجھ سمیت دیگر خواتین پر تشدد کیا ہے انکے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعہ 26 جولائی 2024 کو سیشن کورٹ نے میری درخواست پر حکم جاری کرتے ہوئے سول لائن پولیس تھانہ کے ایس ایچ او کو حکم دیا کہ ان پولیس اہلکاروں کیخلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
حوران بلوچ نے مزید کہا کہ ہم پرامن جدوجہد کے قائل ہیں ہم نے ہمیشہ پرامن جدوجہد کی ہے جس پر پولیس کا خواتین کو زدوکوب کرنے پر قانون کا سہارا لیا جو آج ہماری پہلی کامیابی یہ ہوئی کہ پولیس اہلکاروں کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے کا عدالت نے حکم جاری کردیا ہے۔
حوران بلوچ نے کہا کہ میں اپنی پوری وکلا ٹیم کی شکرگزار ہوں جنہوں نے حق و سچ کی جنگ میں میرا ساتھ دیا، ہر بلوچ خاتون کا ساتھ دیا اور ہمیں انصاف دلانے کیلئے اپنی پیشہ ورانہ محنت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کے خلاف میری درخواست منظور کروا لی۔جب میں پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کروارہی تھی تو اس دوران سول لائن تھانہ کی پولیس بھاری نفری میری گرفتاری کیلئے پہنچی لیکن وکلاءنے میری عبوری ضمانت بھی کر رکھی تھی جس کی وجہ گرفتاری نہیں ہوسکی۔