جرمنی میں پاکستانی قونصل خانے پر افغانیوں کاحملہ

0
53

جرمنی میں افغان شہریوں نے پاکستان کو قونصل خانے پر حملہ اور توڑ پھوڑ کی۔

اتوار کے روز افغان شہریوں نے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستان کے قونصل خانے پر حملہ کرکے پتھراؤ کیا اور پاکستانی پرچم کو ہٹا دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حملہ افغان شہریوں کے احتجاج کے دوران ہوا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرین قونصل خانے پر دھاوا بول کر پتھر ائو کررہے ہیں اور پاکستانی پرچم ہٹا رہے ہیں۔

بعض ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ حملہ آوروں نے پرچم کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی جبکہ بعض ذرائع دعویٰ کر رہے ہیںاس حملے میں 8 سے 10 افغان شہریوں کے ملوث تھے جوحملے و توڑ پھوڑ کے دوران پاکستان کا پرچم اتار کر فرار ہوگئے تھے۔

جرمن پولیس نے ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں کی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ جرمنی میں قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ روز فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانےکی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، ویاناکنونشن کےتحت میزبان حکومت کی ذمہ داری ہےکہ قونصلر احاطے کے تقدس کی حفاظت کرے اور ان کی سلامتی یقینی بنائے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس سے قونصل عملے کی جان کو خطرہ لاحق ہوا ہے، ہم جرمن حکومت کو اپنے شدید احتجاج سے آگاہ کر رہے ہیں، جرمن حکومت پرزور دیتےہیں کہ ویاناکنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے اقدامات کرے، جرمن حکومت جرمنی میں پاکستانی سفارتی مشنز، عملےکی سلامتی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جرمن حکام گزشتہ روز کے واقعے میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کرکے ان کے خلاف کارروائی کریں، جرمن حکام سکیورٹی کی خامیوں کےذمہ دار افرادکو بھی جوابدہ ٹھہرائیں۔

جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے نے بھی واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر شرپسندوں نےتوڑپھوڑکی جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

سفارتخانے نے اپنے بیان میں کہا کہ جرمن حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ آئندہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہونےکو یقینی بنایاجاسکے جبکہ پاکستانی کمیونٹی سے صبر اور پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہیں۔

دوسری جانب جرمن سفارتی حکام کا کہنا ہےکہ پولیس نے ابتدائی تحقیقات کرکے پاکستانی حکام کو آگاہ کردیا، احتجاجی عناصر فرینکفرٹ کے بعد آج برلن میں احتجاج کر رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here