حماس نے یرغمالوں کی رہائی پر مذاکرات کی امریکی تجویز قبول کر لی

0
60
فوٹو : روئٹرز

فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے ایک سینئر ذریعے نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ حماس نے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کے لیے بات چیت شروع کرنے کی امریکی تجویز قبول کر لی ہے۔

ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عسکریت پسند گروپ نے یہ مطالبہ ترک کر دیا ہے کہ اسرائیل معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے جنگ کو مستقل طور پر بند کرنے کا وعدہ کرے اور جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے چھ ہفتوں کے دوران اس مقصد کے حصول کے لیے بات چیت کرے۔

بین الاقوامی سطح کی ثالثی میں جاری امن کوششوں سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی عہدے دار کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل اس تجویز کو قبول کر لیتا ہے تو طریقۂ کار سے متعلق ایک معاہدہ ہو سکتا ہے جس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان نو ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ حماس کا مطالبہ رہا ہے کہ اسرائیل مکمل جنگ بندی کرے اور اپنی افواج کو غزہ سے نکال لے۔ تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم کا اصرار رہا ہے کہ حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ بندی نہیں ہو سکتی۔

اسرائیل کی مذاکراتی ٹیم کے ایک ذرائع نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ اب معاہدے پر پہنچنے کا حقیقی موقع ہے۔ یہ نو مہینوں سے جاری جنگ سے متعلق اسرائیل کے اس پرانے مؤقف سے یکسر مختلف بات ہے جس میں اس کا کہنا تھا کہ حماس کی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتین یاہو کے ترجمان نے اس بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

تاہم نیتن یاہو نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ قطر میں ثالثوں کے ساتھ ابتدائی بات چیت کے بعد واپس آ گئے ہیں اور یہ بات چیت اگلے ہفتے بھی جاری رہے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here