گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں مقامی افراد پر روزگار کے دروازے بند

0
62

بلوچستان کے ساحلے علاقہ گڈانی میں گڈانی شپ بریکنگ یارڈمیں محنت کشوں کا بدترین استحصال جاری ہے ۔

مقامی افراد پر روزگار کے دروازے بند کردیئے گئے جبکہ ٹھیکیدار مافیا پاکستان کے مختلف علاقوں سے کم اجرت پر کام کے لئے مزدوروں کی کھیپ لے آیا ہے۔جن میں چائلڈ لیبر کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

لیبر ڈیپارٹمنٹ کی مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے خاموشی معنی خیز ہے ،شپ یارڈ میں کام کرنے والے محنت کشوں کا ریکارڈ نہ تو مکمل طور پر لیبر ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہے اور نہ ہی ای او بی آئی اور سوشل سیکورٹی کے پاس دستیاب ہے۔

مقامی افراد کے استحصال کے خلاف مقامی سیاسی وسماجی تنظیموں کی جانب سے تشویش کااظہار کیاجارہا ہے۔

ایک طرف گڈانی شپ بریکنگگ یارڈ کے مزدوروں کو جینواکنویشن کے تحت حقوق دینے اور گرین یارڈ کی باتیں کی جارہی ہیں تو دوسری جانب پوری شپ بریکنگ یارڈ بیگار کیمپ کے مناظر پیش کررہی ہے ۔

مزدور کا کوئی پر سان حال نہیں، حادثات کا شکار ہونے والے مزدوروں کے حوالے سے نہ تو کوئی تحقیقات اور نہ ہی کسی متعلقہ سرکاری محکمے کی جانب سے کارروائی کی جاتی ہے۔ تمام محکموں کا حصہ مقرر ہے سب اپنی مٹھی گرم کر کے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ ایشیا کی تیسری بڑی شپ بریکنگ یارڈ زوال کے بعد ایک مرتبہ پھر عروج کی جانب رواں دواں ہے اور شپ بریکنگ یارڈ کے مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے جینوا کنویشن کے تحت حقوق کی پاسداری کے سلسلے میں پچھلے کئی مہینوں سے غیر ملکی سفیروں اور مندوبین کے وفود کے دورے کرائے جارہے ہیں اور وقتی طور پر غیر ملکی سفیروں اور مندوبین کو آل از او کی رپورٹ دیکر مطمئن کیا جارہا ہے جبکہ زمینی حقائق شپ بریکرز کے دعوؤں کے مکمل طور پر برعکس ہیں۔

شپ بریکنگ یارڈ میں مقامی مزدوروں پر غیر ہنر مند مزدوروں کے شعبہ میں بھی روزگار کے ددروازے بند ہیں ۔ٹھیکیدار مافیا کم اجرت پر اندرون ملک کے مختلف حصوں سے مزدوروں کی کھیپ لے آتا ہے اوران سے مبینہ طور پر کم اجرت پر مشقت لی جاتی ہے ۔نہ تو محنت کشوں کے رہائش کا کوئی معقول انتظام موجود ہے اور نہ ہی علاج ومعالجہ کے حوالے سے کوئی بہتر سہولت دستیاب ہے ۔

کھانے پینے کی بھی سہولتوں کی بھی سہولتوں کا فقدان ہے۔ پینے کا ناقص اور غیر معیاری پانی مزدور پینے پر مجبور ہیں لیکن مزدوروں کے حقوق کے پاسدار سرکاری ادارے لیبر ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سمیت مقامی انتظامیہ نے بھی مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here