یورپی یونین نے شام میں بشار حکومت کے ارکان کے خلاف پابندیوں میں ایک سال کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔ توسیع کا فیصلہ شامی عوام کے خلاف اختیار کی گئی خون ریز پالیسیوں کی سپورٹ کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ یہ بات برسلز میں موجود العربیہ کے نمائندے نے جمعے کے روز بتائی۔
یورپی یونین کی بلیک لسٹ میں 273 ذمے داران اور 70 اقتصادی ادارے شامل ہیں۔ پابندیوں کے تحت ان کے اثاثے منجمد ہیں اور یورپی یونین کے رکن ممالک میں داخلے بھی ممنوع ہے۔
واضح رہے کہ یہ پابندیاں پہلی مرتبہ 2011 میں عائد کی گئی تھیں۔ اس کے بعد ہر سال جون کے آغاز پر ان میں ایک سال کی توسیع کر دی جاتی ہے۔
پابندیوں میں شام سے تیل کی درآمد اور توانائی کے سیکٹر میں سرمایہ کاری کی اجازت نہ ہونے کے علاوہ شام کے مرکزی بینک کے اثاثوں کا منجمد کیا جانا شامل ہے۔
اگرچہ پابندیوں کے قوانین میں انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی مصنوعات اور ساز و سامان کو استثنا حاصل ہے۔ تاہم شام میں بینکوں کی جانب سے لڑائی کے علاقوں کام کرنے والی تنظیموں اور باڈیز کے ساتھ لین دین میں ہچکچاہٹ کے باعث انسانی امداد کی ترسیل میں مشکلات درپیش ہیں۔
اس سلسلے میں پابندیوں کے حوالے سے انتظامیہ میں شامل ایک یورپی سفارت کار کا کہنا ہے کہ "لبنان میں بینکوں کے بحران نے شام میں امدادی تنظیموں کو درپیش مسائل میں کئی گْنا اضافہ کر دیا ہے۔ یہ تنظیمیں لبنان میں بینکوں کے ذریعے امداد منتقل کرنے اور بلوں کی ادائیگی سے قاصر ہو گئی ہیں "۔