معروف گوریلا کمانڈر جنرل شیروف کی 31 ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

معروف بلوچ لیجنڈری گوریلا کمانڈر جنرل شیر محمد مری عرف جنرل شیروف کی اکتیسویں برسی کی مناسبت سے سول سوسائٹی کی جانب سے کوہلو میں نیصوبہ قبرستان میں ان کے مزار پر پھول اور چادر چڑھائی گئی۔

شرکا نے جنرل شیر محمد مری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لیے خصوصی دعا کی۔

اس موقع پر کوہلو کے سماجی رہنما میر نعمت مری، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مولا بخش مری، بی ایس او بچار کے صدر حیر بیار مری، بی ایس او کوہلو کے رہنماءایم آر خان، کامریڈ عطا اللہ مری اور صحافی نذر بلوچ سمیت کثیر تعداد میں نوجوان موجود تھے۔

شرکا نے جنرل شیر محمد مری کا چھوڑا ہوا سفر منزل مقصود تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

جنرل شیر محمد مری 25 جون 1935ءکو پیدا ہوئے تھے جو 11 مئی 1993ءکو دہلی میں وفات پاگئے، مشہور گوریلا کمانڈر شیر محمد مری نواب خیر بخش مری کے دیرینہ ساتھی تھے، ان کی شہرت کا آغاز 1946ءمیں اس وقت ہوا جب انہوں نے میر نہالان خان بجارانی کے ساتھ مل کر مظلوم پارٹی کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کوہلو کے مقام پر پارٹی کا پہلا کنونشن منعقد کیا جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ یہ اجلاس ان کی گرفتاری کا باعث بنی، قیام پاکستان کے بعد ایوب خان کے دور میں جب بلوچستان پر فوج کشی کی گئی تو جنرل شیر محمد مری نے اس کیخلاف مسلح جدوجہد کی جس پر نواب اکبر بگٹی نے انہیں جنرل شیروف کا خطاب دیا۔

1961ءسے 1966ءتک ان کی جدوجہد کا یہ سلسلہ جاری رہا، 1973ءمیں انہیں حیدرآباد سازش کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تاہم جنرل ضیاءالحق کے مارشل لاءکے دور میں 5 فروری 1978ءکو انہیں رہا کردیا گیا اور انیس سو چھیاسی 1986 میں لندن گئے، بعد میں وہاں سے افغانستان چلے گئے، جب افغانستان میں ڈاکٹر نجیب اللہ کی حکومت ختم ہوئی تو جنرل شیروف مری دلی چلے گئے اور وہاں سے پاکستان آئے اور تھوڑے ہی عرصے بعد علاج کے لیے دوبارہ دہلی گئے، جہاں 11 مئی سن 1993ءکو ان کا انتقال ہوا اور ان کی میت کوہلو میں ان کے آبائی قبرستان نیصوبہ میں سپردِ خاک کردیا گیا۔

Share This Article
Leave a Comment