دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار ملک بھارت میں مودی حکومت پر تنقید کرنے پر آسٹریلوی صحافی کومجبوراًملک چھوڑناپڑا۔
اے بی سی نیوز کی جنوبی ایشیا کی بیورو چیف اوانی دیاس نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی حکومت پر تنقید کی وجہ سے ان کے ویزے میں توسیع نہیں کی گئی۔
بھارتی حکومتی ذرائع نے تاہم اس الزام کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
آسٹریلیا کے قومی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کی دہلی میں مقیم جنوبی ایشیا کے لیے بیورو چیف اوانی دیاس اپنی رپورٹوں میں بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی بعض پالیسیوں اور اقدامات پر تنقید کرتی رہی ہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ مودی حکومت نے ان کے لیے بھارت سے رپورٹنگ کرنا بہت مشکل بنا دیا ہے۔
دیاس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ بھارت میں جاری قومی انتخابات کے پہلے مرحلے کی پولنگ کے دن انہیں اچانک ملک چھوڑ دینے کا حکم دے دیا گیا، کیونکہ ان کے ویز ے کی مدت میں توسیع نہیں کی گئی تھی۔
انہوں نے لکھا، ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ بھارتی وزارت داخلہ کی ہدایت پر مجھے انتخابی عمل کی کوریج کے لیے منظوری نہیں ملے گی۔ ہم کو ان قومی انتخابات کے پہلے ہی دن ملک چھوڑنا پڑا جسے مودی جمہوریت کی ماں‘ کہتے ہیں۔‘‘
جنوری 2022 سے بھارت میں کام کرنے والی دیاس نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے انہیں فون کر کے بتایا کہ ان کے ویزے کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
دیاس کے مطابق انہیں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ مبینہ طور پر سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی کوریج کی وجہ سے کیا گیا، جنہیں گزشتہ سال کینیڈا میں قتل کر دیا گیا تھا۔ دیاس کے بقول، اس اہلکار نے مجھے خاص طور پر کہا کہ یہ میری سکھ علیحدگی پسند رہنما والی خبر کی وجہ سے کیا گیا ہے اور یہ کہ بات بہت آگے نکل گئی ہے۔‘‘
آسٹریلوی صحافی نے اپنی ایک پوڈکاسٹ میں کہا، بھارت میں کام کرنا بہت مشکل تھا، مجھے مودی کی پارٹی والے عوامی پروگراموں میں جانے کے لیے مشکلات کا سامنا تھا، حکومت نے مجھے وہ اجازت نامے بھی نہیں دیے، جو الیکشن کی کوریج کے لیے ضروری تھے۔‘‘ ان کے بقول، یہ سب کچھ جان بوجھ کر کیا گیا، نریندر مودی نے مجھے اتنا تنگ کیا کہ ہم نے وہاں سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔‘‘