اقوام متحدہ کااسرائیل پرحماس حملے کے گواہان تک رسائی میں رکاوٹ ڈالنے کا دعویٰ

0
32

اقوام متحدہ نے اسرائیل پرحماس حملے کے گواہان تک رسائی میں رکاوٹ ڈالنے کا دعویٰ کیا ہے ۔

اقوام متحدہ کی تین رکنی تحقیقاتی کمیشن کی سربراہ ناوی پلے، نے منگل کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کو ایک بریفنگ میں بتائی کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے گواہوں اور متاثرین سے بات کرنے سے روک رہا ہے۔

یہ انکوائری کمیشن، جس کی اس سے قبل کوئی مثال موجود نہیں ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 2021 میں قائم کیا تھا۔ اس کا مقصد اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی حقوق اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنا تھا۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحقیقاتی کمیشن نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کو اپنے کام سے آگاہ کیا اور کہا کہ اس نے سات اکتوبر سے اپنی توجہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ پر مرکوز کر رکھی ہے۔

انکوائری کمیشن کی سربراہ، اور انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کی سابق چئیر پرسن، ناوی پلے نے کہا، “میں اس حقیقت کی مذمت کرتی ہوں کہ اسرائیل کے اندر جو لوگ ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں، انہیں یہ موقع فراہم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے، کیونکہ ہم اسرائیل میں داخل نہیں ہو سکتے۔”

تین رکنی انکوائری کمیشن کے ایک رکن کرس سدوتی نے کہا،” جہاں تک اسرائیل کی حکومت کا تعلق ہے، ہمیں نہ صرف تعاون کے فقدان کا سامنا ہوا ہے بلکہ جنوبی اسرائیل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں اسرائیلی گواہوں اور متاثرین سے شواہد حاصل کرنے کی اپنی کوششوں میں بھرپور رکاوٹ در پیش رہی ہے ۔”

جنوبی افریقہ کے ہائی کورٹ کی سابق جج 82 سالہ پلے نے کہا کہ کمیشن حماس کے حملے کے دوران مبینہ جرائم کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر کیے گئے کچھ جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے۔

سدوتی نے جو آسٹریلیا کے انسانی حقوق کے کمشنر رہ چکے ہیں، ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے نے کہا کہ تفتیش میں گواہوں کی ایک بڑی تعداد سے شواہد اکٹھے کرنے میں مشکل پیش آئی۔

سدوتی نے، یہ بھی کہا کہ تفتیش کاروں نے 7 اکتوبر کے اوائل میں ڈیجیٹل شواہد جمع کرنا شروع کیے تھے، جن میں سے کچھ ”انٹرنیٹ سے غائب” ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ، ”اگر اسے اس دن جمع نہ کیا گیا ہوتا تو انہیں جمع نہیں کیا جا سکتا تھا۔ “

جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کو تحقیقاتی کمیشن کے کام کی بریفنگ کے دوران کمیشن کی سر براہ ناوی پلے کہا، “میں اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے دوبارہ، اسرائیل کی حکومت سے تعاون کرنے، اور جنوبی اسرائیل میں ہونے والے واقعات کے متاثرین اور گواہوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ انکوائری کمیشن سے رابطہ کریں تاکہ انہیں جو تجربہ ہوا، ہم اس کے بارے میں سن سکیں ۔”

پلے نے، جو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جج کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں اور روانڈا کے لیے بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل کی صدر رہ چکی ہیں، کہا کہ کمیشن نے اکتوبر اور دسمبر 2023 کے درمیان اکٹھے کیے گئے 5,000 سے زیادہ دستاویزات دی ہیگ میں آئی سی سی (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ) کو فراہم کی ہیں۔

کمیشن جون میں انسانی حقوق کونسل کو اپنے پہلے نتائج پیش کرے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here