پاکستان کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ اور چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سمیت سپریم کورٹ کے ججز کو بھی دھمکی آمیز مشکوک خطوط موصول ہوئے ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشن کے مطابق منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے چار ججز کو موہد فاضل ولد منظور علی شاہ کی جانب سے مشکوک خطوط موصول ہوئے۔
عدالتی عملے کے مطابق عدالت کے ڈی ایس پی سکیورٹی نے جب ججز کے سامنے یہ لفافے کھولے تو اس میں سے پاؤڈر بھی گر گیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے بھی چار ججز کو ایسے ہی خطوط بھیجے گئے ہیں جن میں دھمکی آمیز تحریر درج ہے۔
خیال رہے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے آٹھ ججز کو بھی ایسے ہی خطوط موصول ہوئے تھے جن کے لفافوں میں مبینہ طور پر ’اینتھریکس‘ پاؤڈر موجود تھا۔
اس حوالے سے بدھ کو اسلام آباد کے ڈی آئی جی سکیورٹی شہزاد بخاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو بتایا کہ ججز کو بھیجے گئے خطوط پر چسپاں سٹیمپ مدھم پڑھ چکی ہے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھیں راولپنڈی سے بھیجا گیا۔
اسلام آباد کے سی ٹی ڈی تھانے میں درج اس واقعے کی ایف آئی آر کے مدعی اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈیوٹی کلرک قدیر احمد ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق ججوں کے نام موصول ہونے والی یہ مشکوک خطوط یکم اپریل کو موصول ہوئے تھے اور ان تمام خطوط پر ریشم خاتون زوجہ وقار حسین کا نام درج تھا تاہم بھیجنے والی خاتون کا مکمل پتہ درج نہیں تھا۔
درخواست گزار نے حکام کو مزید بتایا کہ ’یہ ڈاک اگلے دن یعنی دو اپریل کو متعلقہ ججوں کے پرسنل سیکرٹریز میں تقسیم کروائی گئی تو تھوڑی دیر بعد ایک سیکریٹری کی جانب سے بذریعہ فون اطلاع دی گئی کہ ان کے دفتر میں موصول شدہ خط کو کھولا گیا اور اس میں سے کیمیکل نما پاؤڈر نکلا جس کے بعد تمام ججوں کے دفاتر کو اطلاع دی گئی کہ وہ خط نہ کھولیں اور پولیس کو بھی مطلع کیا گیا۔‘
تھانہ سی ٹی ڈی اسلام آباد کے اہلکار جب اطلاع ملنے کے بعد دو بجے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے تو ان کو ’چار بند اور چار کھلے ہوئے لفافے دیے گئے جن میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور دیگر ججز کے نام تحریر شدہ خطوط پر سفید پاؤڈر کی آمیزش پائی گئی۔‘
ایف آئی آر کے مطابق ’کھلے ہوئے لفافوں میں موجود انگریزی زبان میں تحریر خطوط کا معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ تحریک ناموس پاکستان کا حوالہ دے کر پاکستان کے نظام انصاف کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور دھمکی دینے کے لیے ایک مخصوص شکل اور انگریزی زبان میں بیسیلس اینتھریکس کا لفظ استعمال کیا گیا۔‘
چیف جسٹس عامر فاروق سمیت اسلام آباد ہائیکورٹ کے آٹھ ججز کو مشکوک خطوط موصول ہونے کے معاملے پر تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے اب یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا ججوں کو موصول ہونے والے خطوط میں موجود سفید سفوف حقیقت میں اینتھراکس ہے یا کچھ اور؟ اس ضمن میں فی الحال حکام کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان کی طرح دنیا بھر میں ماضی میں ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں جب خطوط کے ذریعے بھیجے جانے والے اینتھرکس کے ذریعے ناصرف افراد کو ہلاک کیا گیا بلکہ متعدد مواقع پر آٹا یا اس نوعیت کے دیگر سفوف کو اینتھراکس کا نام دے کر مخالفین کو ڈرایا گیا یا خوفزدہ کیا گیا۔ اینتھرکس کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے لیے اس کے خلیوں کو لیبارٹری میں ایک مخصوص طریقے کی مدد سے پاؤڈر یا سپرے کی شکل دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان خلیوں کو خوراک یا پانی میں ملا کر بھی پھیلایا جا سکتا ہے۔
امریکہ میں 2001 میں سیاست دانوں اور میڈیا دفاتر کو ایسے ہی دھمکی آمیز خطوط میں اینتھریکس ملنے کے بعد کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔