بلوچستان کے ساحلی شہر سی پیک مرکز گوادر میں پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بی ایل ایے کے مجید بریگیڈ کے فدائین نے حملہ کیا ہے ۔
کمشنر مکران ڈویژن نے تصدیق کی ہے کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر مسلح افراد نے حملہ کیا ہے۔
کمشنر مکران ڈویژن سید عمرانی کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار ہے۔ ان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس میں اہم سرکاری دفاتر ہیں۔ اس کمپلیکس میں واپڈا، الیکشن کمیشن کے علاوہ پاکستانی فوج کے اینٹیلی جنس اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دفاتر بھی ہیں۔
بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے سنگر نیوز کو بھیجے گئے ایک مختصر ای میل میں حملے کی ذمہ داری قوبل کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر میں میرین ڈرائیو جی پی اے کمپلیکس میں پاکستانی خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے ہیڈکوارٹرز پر بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کا حملہ جاری ہے۔
مختصر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ دشمن پر مجید بریگیڈ کے فدائین نے آج دوپہر ساڑھے تین بجے حملہ کیا جو تا حال جاری ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی ہے۔ مزید تفصیلات میڈیا میں جلد جاری کی جائینگی۔
دوسری جانب بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ آج 8 مسلح افراد نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس میں حملے کی کوشش کی اور سکیورٹی فورسز نے ان تمام حملہ آوروں کو مار ڈالا۔
ان کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ کرنے والے تمام 8 حملہ آور مارے گئے۔
ایکس پر اپنے پیغام میں انھوں نے لکھا کہ ’پیغام بہت واضح ہے کہ جو بھی تشدد کا انتخاب کرے گا، ریاست کی جانب سے اس پر کوئی رحم نہیں کیا جائے گا۔‘
اسی طرح ڈپٹی کمشنر گوادر نے دعویٰ کیا ہے کہ گوادر میں کلیئرنس آپریشن مکمل ہوگئی ہے 7 حملہ آور مارے گئے۔
گوادر میں حکام کا کہنا ہے کہ پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بدھ کی شام ہونے والے حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن مکمل کر لیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر گوادر میجر (ر) اورنگزیب بادینی نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ اس کارروائی میں 7 حملہ آور مارے گئے ہیں جبکہ اس دوران ایک سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے۔
بدھ کی شام ساڑھے تین بجے کے قریب گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس کے احاطے سے دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی تھیں جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔