بلوچ خاتون کو انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈ 2024 دیدیا گیا

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران دنیا بھر کی باہمت خواتین کے لیے اپنے سالانہ انٹر نیشنل ویمن آف کریج ایوارڈز پیش کیے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور خاتون اول جل بائیڈن نے تقریب کی میزبانی کی۔

اس سال کے ایوارڈز افغانستان، بنگلہ دیش، ایران ،بیلا روس، بوزنیا اور ہرزیگوینا، میانمار، کیوبا، ایکوا ڈور، گیمبیا، جاپان، مراکش، نکارا گوا اور یوگنڈا کی خواتین کو دیے گئے۔

بلنکن نے تقریب میں اپنے خطاب کے دوران کہا، "ان خواتین اور دنیا بھر میں ان جیسی بہت سی سرگرم خواتین کے لیے، ہمت ایک دانستہ اور روزانہ کا انتخاب ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ،”خواتین اور لڑکیاں ایسی ہی بہادری کا مظاہرہ ان جگہوں پر کرتی ہیں جو تنازعات اور عدم تحفظ کی لپیٹ میں ہیں، اس کے باوجود کہ انہیں اس تشدد سے بے تحاشہ نقصان پہنچتا ہے۔”

محکمہ خارجہ کے مطابق یہ ایوارڈز 2007 میں شروع کیے گئے تھے اور ان خواتین کو پیش کیے جاتے ہیں "جنہوں نے امن، انصاف، انسانی حقوق، صنفی انصاف اور مساوات اور خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے غیر معمولی جرات، طاقت اور قیادت کا مظاہرہ کیا ہے۔”

اس سال اعزاز پانے والوں میں لندن میں مقیم ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے انسانی حقوق کی ایک علمبردار فریبہ بلوچ بھی ان خواتین میں شامل تھیں جنہیں 2024 کا ویمن آف کریج ایوارڈ دیا گیا۔

ان کا تعلق ایران کے زیر قبضہ صوبہ سیستان بلوچستان سے ہے اور وہ ایران کے پسماندہ بلوچ قوم سے ہیں۔ وہ خواتین کے حقوق اور سیستان بلوچستان میں انسانی حقوق کے اس بحران کے بارے میں کھلم کھلا بولتی ہیں، جو حکومتی تشدد، پھانسیوں اور تعصب پر مبنی نظام سے متاثر ہوا ہے۔

ان کی سرگرمیوں کے نتیجے میں اور انہیں دھمکانے کی کوشش میں، ایرانی حکام نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے اور ان کے بیٹے اور بھائی کو ایران میں حراست میں لے لیا ہے۔ پھر بھی، فریبہ بلوچ کا خیال ہے کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ مزاحمت ہے، اور وہ اپنی سرگرمیوں پر قائم ہیں۔

فریبہ بلوچ ایرانی و پاکستانی زیر قبضہ بلوچستان کے ریاستی جبر کے شکارخواتین کے حقوق کی مسلسل وکالت کر رہی ہیں اور ایرانی حکومت کی صنفی، نسلی اور فرقے کی بنیاد پر تعصب پر مبنی سلوک کی طرف مسلسل توجہ مبذول کرا رہی ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment