یورپی کمیشن نے یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے تحت ویڈیو شیئرنگ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کے خلاف باقاعدہ کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس کارروائی کے نتیجے میں ٹک ٹاک کو سینکڑوں ملین یورو تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے پیر 19 فروری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورپی کمیشن نے ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے خلاف اپنی کارروائی اور تفصیلی چھان بین کا آغاز یہ طے کرنے کے لیے کیا ہے کہ آیا اس ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کی طرف سے بچوں کے آن لائن تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کافی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس کے صحافیوں نے ذاتی طور پر یورپی کمیشن کی وہ دستاویز دیکھی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی کمیشن نے ٹک ٹاک کے خلاف اپنی باضابطہ کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق اس دستاویز میں یورپی یونین کے پیشہ وارانہ خدمات اور داخلی منڈی سے متعلقہ امور کے فرانس سے تعلق رکھنے والے نگران کمشنر تھیئری بریٹوں نے لکھا ہے، (یورپی یونین کے) ڈیجیٹل سروسز ایکٹ یا ڈی ایس اے کی اہم ترین ترجیح یہ ہے کہ اس بلاک میں نابالغ افراد کے آن لائن تحفظ کی پالیسی کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔‘‘
تھیئری بریٹوں کے الفاظ میں، ایک ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے طور پر جو کئی ملین بچوں اور نابالغ نوجوانوں تک رسائی کا حامل ہے، ٹک ٹاک کے لیے ناگزیر ہے کہ وہ ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے جملہ تقاضے پورا کرتے ہوئے، خاص طور پر آن لائن موجودگی کے حوالے سے نابالغ افراد کی حفاظت میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔‘‘
یورپی کمیشن کی طرف سے ٹک ٹاک کے خلاف یہ کارروائی یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے تحت کسی ادارے کے خلاف شروع کی گئی اپنی نوعیت کی دوسری چھان بین ہے۔ اس سے قبل یورپی کمیشن ایسی ہی کارروائی ایلون مسک کی ملکیت مائیکرو بلاگنگ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے خلاف بھی کر چکا ہے۔
اگر یورپی کمیشن اپنی کارروائی کی تکمیل کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ ٹک ٹاک یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ اور بچوں کی آن لائن حفاظت کے تقاضوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پورا کرنے میں ناکام رہا ہے، تو اس ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کو اس کی عالمی سطح پر آمدنی کے چھ فیصد تک کے برابر جرمانہ کیا جا سکے گا۔