اسٹیبلشمنٹ ہاتھوں انتخابی نتائج تبدیلی کیخلاف بلوچستان بھر میں احتجاج

0
117

پاکستانی فوج وخفیہ واداروں کے ہاتھوں انتخابی نتائج تبدیل کرنے کیخلاف پارلیمانی قوم پرست جماعتوں نے بلوچستان بھر میںاحتجاج کا سلسلہ شروع کردیا۔

کوئٹہ میں ڈی سی کمپلیکس کے باہر آر اوز کے خلاف، نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزار امیدوار، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے امیدوار اور کارکن احتجاج کر رہے ہیں۔

ان کا الزام ہے کہ امیدواروں کے انتخابی نتائج میں ردوبدل کیا گیا ہے۔

کہا جارہا ہے کہ بلوچستان میں عسکری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ اکثریت امیدوار ان کے ہارنے کے بعد نتائج روک کر انہیں تبدیل کیا جارہا ہے ۔جس کی مثال این اے 264 میں جہاں اختر مینگل جمال رئیسانی بازی لے جا رہے تھے لیکن صبح اچانک یہ اعلان ہوا کہ جمال رئیسانی اس نشست پر کامیاب ہوئے ہیں۔

چمن میں الیکشن کمیشن کے احکامات کے باوجود رات 2 بجے نتائج اعلان نہیں کئے گیےاور صبح 12 بجے سامنے آنے پر آزاد امیدوار کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی کی جیت کا اعلان کیا گیاجس کو عوامی نیشنل پارٹی نے مسترد کرتے ہوئے چمن کوئٹہ شاہراہ کوژک ٹاف کے مقام پر ٹریفک کیلئے بند کیا اور ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے دھرنا بھی دیا۔

اے این پی کا موقف ہے کہ ہم کسی صورت اس سلیکشن کو نہیں مانتے جس میں راتوں رات کسی تیسری قوت کے ایما پر نتائج تبدیل کرائے گئے ۔

ہماری احتجاج ہمارے مینڈیٹ واپس دینے تک جاری رہیگی ۔

پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ آج بروز ہفتہ سہ پہر 3بجے پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے ، انتخابات میں جاسوسی اداروں کی برہنہ مداخلت اور پورےبلوچستان میں دھاندلی زدہ الیکشن کے خلاف تمام جنوبی پشتونخوا میں احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی نے کھلی دھاندلی کیخلاف شاہراین بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اس سلسلے میںنیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین نے کہا ہے کہا ہے کہ بڑی سیاسی جماعتوں کو الیکشن سے دور رکھنے کی جس طرح کوشش کی گئی ہے اس سے پاکستان کی اصلی شکل سامنے آئی ہے۔ رزلٹ کے مطابق ملک نصیر شاہوانی جیت چکے ہیں اور اسی نشست پر جے یو آئی دوسرے نمبر پر ہے 55 پولنگ اسٹیشن ہیں اور 223 ٹوٹل ووٹ بنتے ہیں ہمارے پاس واقعہ کی ویڈیو موجود ہے۔

اسی طرح پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسیوں کے لوگوں نے امیدواروں سے کروڑوں روپے لئے ہیں۔ جمہور کی آزادی کیلئے کل سے ہر گلی ہر جگہ پر تحریک شریک کریں گے۔ ہمارے 3 قومی اسمبلی 6 صوبائی اسمبلی کی جیتی نشستوں کا نتیجہ تبدیل کیا گیا۔ کل دوپہر 12بجے تک ہمارے اصل نتائج جای نہیں کیے گئے تو جگہ جگہ احتجاجی تحریک شروع ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارلیمنٹ بکاؤ مال بن گئی، اس پارلیمنٹ میں ہم نہیں جائیں گے۔ لوگ ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھنا چاہتے ہیں لیکن پھر بھی پرامن رہیں گے۔ آج ہمارا احتجاج ہوگا کس شکل میں ہوگا یہ فیصلہ پارٹی کرے گی۔ووٹوں کی منڈی لگائی گئی ہے۔ بار بار نتائج تبدیل کررہے ہیں۔ ہمیں ہمارا حق دیا جائے، بصورت دیگر بائیکاٹ کریں گے۔

ان کاکہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت اور تمام اقوام کی برابری چاہتے ہیں۔عمران خان ہمارا دوست ہے، ان کے امیدواروں نے آزاد کے نام پر پشتونخوا صوبہ میں بہت ہمت کی ہے۔ تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔ 48 گھنٹے میں تین بار نتائج میں تبدیلی کیے، 20 ہزار تک ووٹوں تک کی تبدیلیاں کی گئیں۔ چیف الیکشن کمشنر اس صورتحال میں مداخلت کریں۔ مزاحمتی تحریک اور پر امن احتجاج ہمارا حق ہے، جس کا آغاز جلد کریں گے۔ ہمارے 6 امیدوار جیت رہے تھے جن جیت کو ہار میں تبدیل کردیا گیا۔ آئین اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے کے ساتھ چلنے کو تیار ہے۔

انتخابات میں دھاندلی اور نتائج کی تبدیلی کیخلاف نیشنل پارٹی نے 10 فروری سے بلوچستان بھر میں احتجاج و شٹر ڈاؤن کا اعلان کردیاہے ۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان، نومنتخب ایم پی اے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اورنیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے نیشنل پارٹی مکران ریجن کے ریجنل سیکرٹریٹ میں ہنگامی پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتجاجی تحریک کے دوران بلوچستان بھر میں مظاہرے، دھرنے، شٹرڈائون وپہیہ جام کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں پیش کی جائیں گی ۔نتائج میں کسی بھی قسم کی ردوبدل قبول نہیں، نیشنل پارٹی جن جن حلقوں سے جیت چکی ہے ان حلقوں کے نتائج کافوری اعلان کیاجائے۔ نیشنل پارٹی کے مینڈیٹ کو سبوتاڑ کرنے نہیں دیاجائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here