جبری گمشدگیوں کیخلاف تربت ، سامی و پسنی میں دھرنے جاری شاہراہیں بلاک

0
100

پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کیخلاف تربت ،سامی اور پسنی میں دھرنوں کی صورت میں عوامی حتجاج جاری ہے ۔

تربت وسامی میں سی پیک شاہراہ جبکہ پسنی میں کوسٹل ہائی وے بلاک ہیں ۔گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور ہر طرح کی ٹریفک بند ہے۔

تربت سے اطلاعات ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سی پیک ایم ایٹ شاہراہ ڈی بلوچ کے مقام پر دھرناجاری ہے ۔

تربت کے علاقہ آپسر سے مختلف علاقوں میں لاپتہ کیے گئے افراد کی بازیابی کے لیے جمعرات کو متاثرہ فیملی نے دھرنا دے کر ہائی وے کو بند کردیا ہے۔

مظاہرین کے مطابق ان میں عابد علی ولد وشدل سکنہ آپسر کو 21 مارچ 2023، ظریف ولد محمد بخش کو 9 اگست 2023، شعیب ولد لیاقت کو 10 اپریل 2023، حماد نزیر ولد نزیر احمد کو 10 اپریل 2023 اور عدیل اقبال ولد محمد اقبال کو 8 مارچ 2023 کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا گیا۔

مظاہرین کے مطابق ان کی بازیابی کے لیے اس سے پہلے کئی بار احتجاج اور مظاہرے کیے گئے، ضلعی انتظامیہ نے طفل تسلیاں دے کر بازیابی کی امید دلائی مگر انہیں رہا نہیں کیا گیا۔

مظاہرین نے کا کہنا ہے کہ جب تک ضلعی انتظامیہ ان کی بازیابی یقینی نہیں بنائے گی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔

دوسری جانب سامی میں تین دن قبل ایک ساٹھ سالہ بزرگ کی گمشدگی کے بعد سی پیک شاہراہ کو بلاک کرکے وہاں گزشتہ دو دنوں سے دھرنا دیا جارہا ہے جس کے باعث شاہراہ بند ہے۔

پنجگور اور تربت کے درمیان سی پیک روڑ گزشتہ پانچ روز سے بند ہے ۔

سامی کے مقام پر علاقے کے لوگ اپنے مطالبات کے حق میں سی پیک روڈ کو بند کرکے احتجاج کررہے ہیں جس سے گزشتہ پانچ روز سے سی پیک روڈ پر ٹریفک معطل ہے جس سے دونوں اطراف درجنوں مسافر پھنسے ہوئے ہیں ، مسافروں کا کوئی پرسان حال نہیں۔

اسی طرح ساحلی شہر پسنی میں بدوک کے مقام پر گذشتہ فورسز نے کوسٹ گارڈ کیمپ کے سامنے محبوب نامی ایک طالب علم کو گاڑی سے اتار کر لاپتہ کیا جس کے ردعمل میں دونوں سے ساتھی طالب علم سمیت خواتین و بچے دھران دیئے بیٹھے جس سے شاہراہ ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here