ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان ،سرحدوں کی دونوں جانب شدت پسند موجود ہیں،حسین امیر

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read
فوٹو : اسکرین شاٹ

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے دورہ پاکستان پر پیر کے روز پاکستان کے نگران وزیرِ خارجہ جلیل احمد جیلانی کا اسلام آباد میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے تمام چینلز بشمول دونوں ممالک کے فوجی سربراہان کے درمیان قائم چینل کو بروئے کار لائے گئے۔

ایرانی وزیرِ خارجہ کا تھا کہ ’ہم نے پاکستان اور ایران کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون فوری طور پر بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ پاکستان اور ایران شدت پسندوں کو کوئی موقع نہیں دیں گے، شدت پسندوںنے ایران کوبہت نقصان پہنچایا، بارڈر پر موجود شدت پسندوں ممالک کی سلامتی کےلیے خطرہ ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرحدی خطے اور ایرانی اور پاکستانی علاقوں میں شدت پسندوں موجود ہیں جنھیں تیسرے ملک کی مدد اور رہنمائی حاصل ہے۔

انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران شدت پسندی کے خلاف اقدامات پر گفتگو ہوئی، بارڈر پر موجود تجارتی مراکز کو فعال کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔

ایرانی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ شدت پسندوں کومشترکہ سلامتی کونقصان پہنچانے نہیں دیں گے، ایران اور پاکستان کے درمیان تعمیری اور مضبوط تعلقات ہیں۔

انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے بہت کم وقت میں موجودہ صورتحال پر قابو پایا، پاکستان، گیس پائپ لائن پر چین اور روس سے مالی مدد لے سکتا ہے، پاک-ایران گیس پائپ لائن پر جرمانے کے حوالے سے خبریں غلط ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو بہت قلیل وقت میں حل کر لیا گیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جس چیز کا دونوں ممالک کو سامنا کرنا پڑا، اسے بحران نہیں کہا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان اور ایران نے مشترکہ سرحدی مارچ شروع کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط فوجی اور تجارتی روابط ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ بالکل فطری بات تھی کہ دونوں ممالک ان حالات پر قابو پا لیں گے اور اسے پیچھے چھوڑ کر باہمی تعاون جاری رکھ پائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا دونوں ممالک نے وزرائے خارجہ کی سطح پر ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ ہم اپنے مسائل کا جائزہ لے سکیں اور ان پر تبادلہ خیال کر سکیں۔

Share This Article
Leave a Comment