ضلع کیچ : فورسز ہاتھوں لاپتہ طالب علم فیملی کے احتجاج بعد بازیاب

0
216

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تجابان سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار طالب علم بہادر چاکرکی فیملی و علاقہ مکین کی3 دنوں کی جاری احتجاج و سی پیک شاہراہ پر دھرنارنگ لے آئی ہے اور وہ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

ہوشاپ اور تجابان سے فورسز ہاتھوں 3 کم سن طلبہ کی جبری گمشدگیوں کے خلاف سی پیک شاہراہ ایم ایٹ پر گزشتہ تین دنوں سے دھرنا دیا جارہا ہے جس کے باعث ٹریفک معطل ہے اور درجنوں مسافر شاہراہ کے اطراف پھنس کر رہ گئے ہیں۔

احتجاج کے باعث درجنوں مال بردار گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں جس سے تاجر برادری کو لاکھوں روپے مالیت کے خسارے کا سامنا ہے۔

گزشتہ شب 8 بجے اسسٹنٹ کمشنر تربت حسیب شجاع نے مظاہرین کو طلبہ کی بازیابی کے لیے یقین دہانی کرائی جس کے باعث ٹریفک عارضی طور پر کھول دی گئی تاہم اے سی تربت طلبہ کی بازیابی پر وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہی جس کے باعث مظاہرین نے دوبارہ دھرنا دیا۔

مظاہرین کے مطابق ہوشاپ اور تجابان سے 27 جنوری کی رات سیکیورٹی فورسز نے دو مختلف کارروائیوں میں گھروں میں چھاپہ مار کر تین کم سن طلبہ کو لاپتہ کردیا ان کے مطابق طلبہ کی باحفاظت بازیابی تک سی پیک شاہراہ پر ٹریفک مکمل طور پر جام رہے گا۔

طالب علم بہادر چاکر کی بازیابی پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکر ٹری جنرل اور تربت ٹواسلام آباد بلوچ مارچ کے فیس سمی دین بلوچ نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر بہادرچاکرکی ان کے فیملی کے ساتھ ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجابان سے فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے طالب علم بہادر چاکر فیملی کی مسلسل مزاحمت و احتجاج کے بعد بازیاب ہوگئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے جبری گمشدگی کے خلاف آواز اٹھائیں کوئی اس امید میں نہ رہیں کہ گھر بیٹھ کر ان کے پیارے بازیاب ہونگے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہادر چاکر کی جبری گمشدگی اور بازیابی ثابت کرتی ہے کہ فورسز بغیر کسی جرم کے لوگوں کو اغوا کرتے ہیں انھیں سالوں سال لاپتہ کرتے ہیں تاکہ بلوچستان کے کھونے میں خوف اور ڈر کی فضا قائم کرکے لوگوں کو دبا سکیں ۔

سمی دین بلوچ نے کہا کہ بہادر چاکر کی اہلخانہ کی ہمت اور مزاحمت نے بہادر چاکر کو زندان سے نئی زندگی بخشی ہے۔اس لئے مزاحمت میں ہی بقا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here