پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ایرانی بلوچستان میں کیے جانے والے حملے پر اپنی وضاحت جاری کردی ہے لیکن نہ معصوم خواتین و بچوں کی ہلاکت پر تبصرہ کیا ہے اور نہ ہی اس حملے میں کسی سرمچار کی ہلاکت کیتصدیق کی ہے۔
جبکہ دوسری جانب ایرانی حکومتتصدیق کرچکی ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد جن میں خواتین وبچے شامل تھے ،نہتے معصوم شہری تھے ۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آج 18 جنوری کی صبح پاکستان نے ایران میں اسٹرائکس کیں، انشدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کیں جو پاکستان میں حالیہ حملوں میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ ’درست حملے، کلر ڈرونز، راکٹوں، بارودی سرنگوں اور سٹینڈ آف ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے کیے گئے جن کے دوران وسیع نقصان سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی۔‘
آئی ایس پی آرنےاپنے دعوے میں کہا کہ سیستان بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف)کی پناہ گاہوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، یہ آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا گیا اور اس آپریشن کا نام مرگ بر سرمچاررکھا گیا تھا۔
پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ نشانہ بنائے جانے والے ٹھکانے عسکریت پسند دوستہ عرف چیئرمین، بجرعرف سوگات ، ساحل عرف شفق، اصغرعرف بشام اور وزیر عرف وزی بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔
واضع رہے کہ پاکستانی حملے میں اب تک کسی سرمچار کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے البتہ اب تک 9افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 4بچے، 3 خواتین شامل ہیں۔