پاکستان کا ایران میں” مرگ بار سرمچار” آپریشن کا دعویٰ، متعدد بلوچ خواتین و بچے ہلاک

0
155

ایرانی بلوچستان میں پاکستان کے حملے میں متعدد بلوچ خواتین و بچے ہلاک ہوگئے۔

پاکستانی سرکاری ذرائع دعویٰ کیاہے کہ پاکستان نے ایران کی حدود میں علیحدگی پسند بلوچ مسلح گروپوں کے سات مختلف کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں ان کے بھاری نقصان کی اطلاعات ہیں۔

سرکاری ذرائع کے دعوے کے مطابق جمعرات کی صبح ساڑھے چھ بجے کیے جانے والے ان حملوں میں علیحدگی پسند گروپوں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں ان کا بھاری نقصان ہوا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے صوبہ سیستان بلوچستان کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ’سروان شہر کے آس پاس کے کئی علاقوں میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔‘

پاکستان کے حملوں میں متعدد بلوچ خواتین و بچوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں لیکن اب تک باقاعدہ طور پر اس کی تعداد اور شناخت کا تعین نہیں ہوسکا ہے ۔

دوسری جانب پاکستان کی دفتر خارجہ نے مذکورہ حملے سے متعلق باقاعدہ سرکاری سطح پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’جمعرات کی صبح پاکستان نے ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط اور خاص طور پر ٹارگٹڈ فوجی حملوں‘ کا سلسلہ شروع کیا، جسے آپریشن ’مرگ بار سرمچار‘ کا نام دیا گیا ہے۔

پاکستان نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس نے تہران کی جانب سے کیے گئے حملوں کے جواب میں آپریشن ’مرگ بار سرمچار‘ کا آغاز کرتے ہوئے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میںشدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف موثر فوجی کارروائی کی ہے، جس کے نتیجے میں ’متعدد شدت پسند مارے گئے۔‘

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا: ’آج (جمعرات کی) صبح پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط اور خاص طور پر ٹارگٹڈ فوجی حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن، جس کا کوڈ نام ’مرگ بار سرمچار‘ ہے، کے دوران متعدد شدت پسند مارے گئے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ کئی سالوں کے دوران ایران کے ساتھ ہماری بات چیت کے دوران پاکستان نے ایران کے اندر خود کو سرمچار کہنے والے پاکستانی نژاد شدت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں اور پناہ گاہوں کے بارے میں اپنے سنگین خدشات کا مسلسل اظہار کیا ہے اور پاکستان نے ان شدت پسندوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئرز بھی شیئر کیے ہیں تاہم ہمارے سنجیدہ تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔‘

بیان کے مطابق میں کہا گیا کہ ’آج صبح کی کارروائی ان نام نہاد سرمچاروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر شدت پسندانہ کارروائیوں کے بارے میں مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی۔‘

دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ کارروائی تمام خطرات کے خلاف اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔ اس انتہائی پیچیدہ آپریشن کا کامیاب انعقاد بھی پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔‘

بیان کے مطابق پاکستان ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے۔ آج کی کارروائی کا واحد مقصد پاکستان کی اپنی سلامتی اور قومی مفاد کا حصول تھا، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد پر عمل پیرا ہے جس میں تمام رکن ممالک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری شامل ہے۔ ان اصولوں کی رہنمائی میں اور بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے جائز حقوق کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کبھی بھی اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی بہانے یا حالات کے پیش نظر چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’ایران ایک برادر ملک ہے اور پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لیے بہت عزت اور محبت کے جذبات رکھتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی سمیت مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے اور مستقبل میں بھی مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here