فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے سلامتی کونسل کی غزہ جنگ بندی قرارداد کو ویٹو کئے جانے کو امریکا کی اسرائیلی جنگی جرائم میں شرکت کا اعلان قرار دیتے ہوئے اسے خواتین و بچوں کی “خون ریزی” کا ذمے دار ٹھہرا دیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدارتی آفس سے جاری بیان میں محمود عباس نے الزام لگایا کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کر نا امریکہ کو فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جنگی جرائم کا حصے دار بناتا ہے۔
محمود عباس کا بیان سلامتی کونسل میں امریکہ کے ویٹو اختیار کے استعمال کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی سفیر نے جمعے کو متحدہ عرب امارات کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی پیش کردہ قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے جمعے کو رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع خطرناک سطح تک پہنچ گیا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ فوری طور پر امن کانفرنس بلائی جائے اور عالمی طاقتیں امن کی ضمانت دیں۔
محمود عباس نے کہا کہ غزہ میں جنگ ایک طرف، مغربی کنارے میں گزشتہ برس سے اسرائیلی فورسز ہر جگہ حملے کر رہی ہیں جب کہ یہودی آباد کار فلسطینی علاقوں میں تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔