اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی آرٹیکل 99 کے تحت ووٹنگ کی قرارداد امریکا نے پھرسے ویٹو کر دی ہے ۔
اقوام متحدہ کی کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان نے جنگ بندی کی تحریک کی حمایت کی تاہم برطانیہ اس میں شامل نہیں ہوا۔
امریکہ کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے پیش کردہ تجویز غیر متوازن اور غیر حقیقت پسندانہ ہے۔
جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے آرٹیکل 99 کے تحت ووٹنگ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی ضروری معاملہ ہے جسے کونسل کی توجہ میں لایا جانا چاہیے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے سلامتی کونسل میں آرٹیکل 99 کے تحت غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ووٹنگ کے آغاز پر کہا کہ مغربی کنارے، لبنان، شام، عراق اور یمن میں بڑھتا تنازع بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا کہ جنگی جنون بڑھ جانے سے یہ امکان بھی خارج از بعید نہیں کہ غزہ کی صورت حال اس قدر بگڑ جائے کہ وہاں سے بڑے پیمانے پر فلسطینی سرحد پار سے مصر کی طرف نقل مکانی کر جائیں اور اسی اندیشے کا اظہار مصر کی حکومت کی جانب سے بھی کیا جا چکا ہے۔
انتونیو گوتیرس نے کہا کہ ’غزہ میں انسانی امداد کے نظام کے مکمل طور پر تباہ ہونے کا ایک بہت بڑا خطرہ درپیش ہے جبکہ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ تمام فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کر دے۔‘
واضح رہے کہ امریکہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک کے طور پر کسی بھی قرارداد کو ویٹو کر سکتا ہے۔
اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ قرارداد کا ڈرافٹ غیر متوازن ہونے کے علاوہ حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہے، اس قرارداد سے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکل سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اس مسئلے میں دیرپا قیام امن کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس سے دونوں فریق یعنی اسرائیلی اور فلسطینی ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔
رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جو غیر پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے اس سے صرف اک نئی جنگ کا بیج بویا جا سکتا ہے۔
امریکی نمائندے نے قرارداد میں ترامیم تجویز کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کو بہتر بنانے کیلئے اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کو شامل کیا جائے جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 240 سے زائد یرغمالی بنالیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا نے رواں برس اکتوبر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ جنگ بندی کیلئے برازیل کی قرارداد کو بھی ویٹو کردیا تھا۔