غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال قبرستان میں تبدیل،ہلاکتوں کی تعداد 11240 تک پہنچ گئی

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کا کہنا ہے کہ غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا کے اندر اور باہر بڑ ی تعداد میں موجود لاشیوں کے باعث وہ قبرستان بن رہا ہے۔

شمالی غزہ کے علاقے میں موجود الشفا ہسپتال گذشتہ کچھ دنوں سے شدید لڑائی کی زد میں ہے جہاں اسرائیلی فوج کا اصرار ہے کہ ہسپتال کے نیچے حماس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر چلا رہی ہے۔ جبکہ حماس اور ہسپتال نے اس کی تردید کی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا کہ تقریباً 600 افراد ہسپتال میں موجود ہیں، جبکہ دیگر نے دالانوں میں پناہ لی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہسپتال کے اردگرد لاشیں پڑی ہیں جن کی دیکھ بھال نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی انھیں دفن کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی مردہ خانے میں لے جایا جا سکتا ہے۔‘

لنڈیمیئر نے مزید کہا کہ ہسپتال اب بالکل بھی کام نہیں کر رہا ہے جیسا کہ اسے کرنا چاہیے۔ ’یہ تقریباً ایک قبرستان ہے۔‘

ڈاکٹروں نے ہسپتال میں لاشوں کے ڈھیر اور ان کے سڑنے کی بھی بات کی ہے۔

ڈاکٹر محمد ابو سلمیا کے مطابق چونکہ اسرائیلی حکام نے ابھی تک گلنے سڑنے والی لاشوں کو ہسپتال سے باہر لے جا کر دفنانے کی اجازت نہیں دی ہے اور لاشیں یہاں پڑی خراب ہو رہی ہیں۔

ایسے درجنوں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی قسمت کے بارے میں بھی خدشات ہیں جو بجلی کی بندش کی وجہ سے اب اپنے انکیوبیٹرز میں رہنے کے قابل نہیں ہیں۔

ہسپتال الشفاکے منیجر ڈاکٹر محمد ابو سلیمہ کے مطابق حالیہ دنوں میں بتیس مریضوں کی موت واقع ہو چکی ہے۔

ان میں قبل از وقت پیدا ہونے والے تین بچوں اور سات مریضوں کی موت کی وجہ آکسیجن کی کمی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ متعدد مریض، جن کو ڈائلسس کی ضرورت ہے، کی موت اگلے چند دنوں میں ہو سکتی ہے کیوں کہ یہ علاج فراہم کرنا اب ہسپتال کے لیے ممکن نہیں رہا۔

ہسپتال کے پاس فعال رہنے کے لیے ایندھن اور دیگر ضرروی وسائل تقریبا ختم ہو چکے ہیں۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو انکیوبیٹرز سے نکال لیا گیا ہے کیوں کہ وہ بھی اب فعال نہیں رہے۔ ہسپال میں چھ سو سے زیادہ زخمی مریض داخل ہیں۔

غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد گیارہ ہزار دو سو چالیس ہو چکی ہے۔

حماس کے زیر اثر میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چار ہزار چھ سو تیس بچے اور تین ہزار ایک سو تین خواتین بھی شامل ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ان کو غزہ کی پٹی کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ان اعداد و شمار پر اعتماد ہے۔

Share This Article
Leave a Comment