شام کی فوجی اکیڈمی پر ڈرون حملے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
ان ہلاک شدگان میں شامی فوجیوں کے علاوہ 14 سویلین بھی شامل ہیں جبکہ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 125 سے زائد بتائی گئی ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے جائزے کے لیے قائم آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں تقریباً نصف تعداد فوجی محافظین کی ہے۔ ایک اور الگ واقعہ میں اس جنگ سے تباہ شدہ ملک شام میں کردوں کے زیر قبضہ علاقے پر ترک حملوں کے نتیجے میں کم از کم 9 لوگ ہلاک ہوگئے ہیں۔
کردش فورسز کے مطابق ترکیہ کی طرف سے یہ حملہ انقرہ میں حالیہ بم دھماکے کے بعد جواباً کیا گیا ہے جیسا کہ ترکیہ نے دھمکی بھی دی تھی۔
سرکاری خبر رساں ادارے ثنا کے مطابق مسلح فوجی تنظیموں نے کیڈٹس کے لیے جاری گریجوایشن کی تقریب کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ تقریب پاس ہونے والے فوجی افسروں کے لیے منعقد کی جارہی تھی۔
انسانی حقوق کی آبزرویٹری کے مطابق ابتدائی اطلاعات میں 60 سے زائد افراد کی ہلاکت کی خبر تھی جن میں کم از کم 9 عام شہری بتائے گئے تھے۔ فوری طور پر اس ڈرون حملے کی ذمے داری کسی بھی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔ شامی آبزرویٹری کی اطلاعات کے مطابق ڈرون دھماکہ خیز مواد سے لیس تھا۔ یہی بات فوج کے جاری کردہ بیان میں بھی کہی گئی ہے۔ شامی فوج کی کمان نے اس ڈرون حملے کو بزدلانہ قرار دیا ہے۔
فوجی قیادت کے مطابق اس طرح کے ڈرون حملہ کی پہلے کوئی مثال نہیں ہے۔ اس لیے اس ڈرون حملے کا جواب پوری طاقت سے دیا جائے گا۔