فرانس کا نائیجر سے تعلق ختم کرنیکا اعلان ، اپنا فوج وسفارتکار واپس بلانیکا فیصلہ

0
124
فوٹو: اے ایف پی

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ مغربی افریقی ملک نائیجر کے ساتھ فوجی تعاون ختم کردیا جائے گا اور وہاں تعینات فرانس کے فوجی رواں سال کے اواخر تک وطن واپس لوٹ آئیں گے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے اتوار کے روز کہا کہ جولائی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی وجہ سے فرانس نائیجر کے ساتھ اپنا فوجی تعاون ختم کردے گا اور اس سال کے اواخر تک اس مغربی افریقی ملک میں تعینات اپنے 1500 فوجیوں کو واپس بلا لے گا۔

اس اقدام سے ساحل علاقے میں فرانس کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں اور خطے میں فرانس کے اثرو رسوخ کو سخت دھچکا لگے گا، لیکن ماکروں کا کہنا ہے کہ فرانس کو”شورش برپا کرنے والوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔”

ماکروں نے فرانس کے ٹی ایف 1اور فرانس 2 ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ “فرانس نے اپنے سفیر کو واپس بلانے اور نائیجر کے ساتھ فوجی تعاون ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”

نائیجر کی حکومت نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ یہ ملک کی “خودمختاری کی طرف ایک نئے قدم” کا اشارہ ہے۔

حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے،”ہم اپنی سرزمین پر سامراجی اور نو استعماری قوتوں کا مزید خیر مقدم نہیں کریں گے۔ باہمی احترام اور خودمختاری پر مبنی ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے۔”

ماکروں نے کہا کہ”فرانسیسی فوج کا تعاون ختم ہو چکا ہے اور فرانسیسی افواج آنے والے مہینوں اور ہفتوں میں واپس لوٹنا شروع ہو جائیں گی اور اس سال کے اواخر تک فوج کا انخلاء مکمل ہو جائے گا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ، “آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں ہم سیاسی انقلاب لانے والوں سے بات چیت کریں گے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ واپسی پرامن طریقے سے ہو۔”

فرانس نے اپنے تقریباً 1500 فوجیوں کو نائیجر میں تعینات کر رکھا ہے جو ساحل علاقے میں جہاد مخالف اقدامات کا حصہ ہے۔

نائیجر کے فوجی رہنمائوں نے فرانسیسی سفیر سائلوین ایٹے سے کہا تھا کہ چونکہ 26 جولائی کو صدر محمد بازوم کو اقتدار سے معزول کر دیا گیا ہے لہذا انہیں (ایٹے) بھی ملک چھوڑ دینا ہو گا۔

فرانسیسی سفیر کو اگست میں ملک چھوڑنے کے لیے48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا گیا تھا لیکن اس کے گزر جانے کے باوجود وہ اپنے عہدے پر برقرار ہیں کیونکہ فرانسیسی حکومت نے اس حکم کو ماننے یا فوجی اقتدار کو قانونی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here