جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا

0
94

پاکستان میں ایوانِ صدر میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس فائز عیسیٰ سے حلف لیا۔اس موقع پر ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔

تقریب حلف برداری میں نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔

سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی گزشتہ روز ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج پاکستان کے 29ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا ہے۔

رواں برس 21 جون کو صدر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 175 (اے) (3) کے تحت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

آج بطور چیف جسٹس تعیناتی کے بعد کل بروز پیر کو پہلے روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023‘ کے خلاف درخواست کی سماعت کریں گے، یہ ایک بل ہے جو عوامی اہمیت کے حامل آئینی معاملات پر سینئر ججز پر مشتمل تین رکنی کمیٹی کے ذریعے بینچز کی تشکیل کا پابند کرتا ہے۔

حال ہی میں عہدے سے سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 ججوں پر مشتمل بینچ نے 13 اپریل کو سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے نفاذ کو معطل کر دیا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔اس کے والد مرحوم قاضی محمد عیسیٰ آف پشین، قیامِ پاکستان کی تحریک کے سرکردہ رکن تھے اور محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد بلوچستان کے پہلے فرد تھے جنہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی اور لندن سے واپس آکر بلوچستان میں آل انڈیا مسلم لیگ قائم کی، ان کے والد بلوچستان میں آل انڈیا مسلم لیگ کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے واحد رکن تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کوئٹہ سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کراچی گرامر اسکول سے او اور اے لیول مکمل کیا، جس کے بعد وہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے لندن چلے گئے جہاں انہوں نے کورٹ اسکول لا سے بار پروفیشنل اگزامینیشن مکمل کیا۔

سنہ 1985 میں وہ بطور ہائی کورٹ وکیل رجسٹر ہوئے اور سنہ 1998 میں ان کی بطور وکیل سپریم کورٹ انرولمنٹ ہوئی۔ اس عرصے کے دوران وہ مختلف عدالتوں میں عدالتی معاون کے طور پر بھی پیش ہوتے رہے جبکہ مختلف معاملات میں بین الاقوامی عدالت انصاف بھی جاتے رہے۔

جب سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی طرف سے ملک میں لگائی گئی ایمرجنسی کو 2009 میں سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا تو جن ججز نے سابق فوجی صدر کے عبوری آئینی حکم نامے (پی سی او) کے تحت حلف اٹھایا تھا، وہ تمام اپنے عہدوں سے فارغ ہوگئے۔ اس کے نتیجے میں بلوچستان ہائی کورٹ کے تمام ججز کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔

یوں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی جسے منظور کر لیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پانچ اگست سنہ 2009 کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کر دیا گیا۔ اس طرح ان کی پہلی تعیناتی ہی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر ہوئی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، بلوچستان ہائی کورٹ، وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ میں جج مقرر ہونے سے قبل 27 سال تک وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے، وہ اس دوران بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان کے تاحیات رکن رہے۔

علاوہ ازیں انہیں مختلف مواقع پر ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کی جانب سے متعدد مشکل کیسز میں معاونت کے لیے بھی طلب کیا جاتا رہا، اس کے علاوہ وہ انٹر نیشنل آربیٹریشن (قانونی معاملات) کو بھی دیکھتے رہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here