بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں زہری میں پاکستانی فوج کی آلہ کار کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے سرمچاروں نے آج خضدار کے علاقے زہری کہن میں قابض پاکستانی فوج کے ایک اہم مقامی کارندے ظہور لوٹانی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
بیان میں کہا گیاکہ ظہور احمد ولد عبدالسلام لوٹانی گذشہ طویل عرصے سے قابض پاکستانی فوج کے زیر سرپرستی قوم دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ مذکورہ کارندہ خضدار سمیت گوادر میں قابض فوج کی سرپرستی میں مخبری کا کام سرانجام دے رہا تھا۔ زہری میں بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی، گھروں پر چھاپوں میں مذکورہ کارندہ براہِ راست ملوث رہا ہے جبکہ اس کے بدلے قابض فوج نے اسے منشیات کے کاروبار کی کھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔
انہوں نے کہاکہ مذکورہ کارندے نے 2019 میں ساتھی تنظیم کے ایک رکن سرمچار کی مخبری کرکے زہری بازار سے لیویز فورس کے ذریعے جبری طور پر لاپتہ کروایا تھا۔ انہیں اس سے قبل تین بار بی ایل اے تنبیہہ کرچکی تھی کہ وہ اپنے سیاہ کرتوتوں سے باز آجائے لیکن وہ بدستور قوم دشمنی میں سرگرم رہا۔
ترجمان نے کہاکہ ظہور لوٹانی کو قومی غداری و وطن دشمنی کے مرتکب ہونے پر بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت کے احکامات جاری کئے جس پر عمل کرتے ہوئے بلوچ سرمچاروں نے انہیں اس کے عبرتناک انجام تک پہنچا دیا جبکہ اس نیٹورک کے دیگر افراد بھی ہمارے نشانے پر ہیں۔
بیان میں کہاگیا کہ بلوچ لبریشن آرمی اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قومی غداری کے مرتکب کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا۔ قابض پاکستانی فوج اور اس کے شراکت داروں پر ہمارے حملے جاری رہینگے۔